Maktaba Wahhabi

1039 - 644
صلی اللہ علیہ وسلم نے سباع بن عرفطہ غفاری رضی اللہ عنہ کو مدینے میں اپنا جانشین مقرر فرما کر ایک ہزار مسلمانوں کی نفری کے ساتھ کوچ فرمایا۔ یہ ۲۵ / ربیع الاول ۵ھ کا واقعہ ہے۔ راستہ بتانے کے لیے بنو عذرہ کا ایک آدمی رکھ لیا گیا تھا جس کا نام مذکور تھا۔ دُوْمۃ …دال کو پیش ____یہ سرحد شام میں ایک شہر ہے۔ یہاں سے دمشق کا فاصلہ پانچ رات اور مدینے کا پندرہ رات ہے۔ اس غزوے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ رات میں سفر فرماتے اور دن میں چھُپے رہتے تھے تاکہ دشمن پر بالکل اچانک اور بے خبری میں ٹوٹ پڑیں۔ قریب پہنچے تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ باہر نکل گئے ہیں۔ لہٰذا ان کے مویشیوں اور چرواہوں پر ہلہ بول دیا ، کچھ ہاتھ آئے کچھ نکل بھاگے۔ جہاں تک دومۃ الجندل کے باشندوں کا تعلق ہے تو جس کا جدھر سینگ سمایا بھاگ نکلا، جب مسلمان دومہ کے میدان میں اترے تو کوئی نہ ملا۔ آپ نے چند دن قیام فرماکر ادھر اُدھر متعدد دستے روانہ کیے۔ لیکن کوئی بھی ہاتھ نہ آیا ، بالآخر آپ مدینہ پلٹ آئے اس غزوے میں عُیَینہ بن حصن سے مصالحت بھی ہوئی۔ ان اچانک اور فیصلہ کن اقدامات اور حکیمانہ حزم وتدبر پر مبنی منصوبوں کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قلمرو اسلام میں امن وامان بحال کرنے اور صورت حال پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی۔ اور وقت کی رفتار کا رُخ مسلمانوں کے حق میں موڑ لیا۔ اور ان اندرونی اور بیرونی مشکلات ِ پیہم کی شدت کم کی جو ہر جانب سے انہیں گھیرے ہوئے تھیں۔ چنانچہ منافقین خاموش اور مایوس ہو کر بیٹھ گئے۔ یہود کا ایک قبیلہ جلاوطن کردیا گیا۔ دوسرے قبائل نے حق ہمسائیگی اور عہد وپیمان کے ایفاء کا مظاہرہ کیا۔ بدو اور اعراب ڈھیلے پڑگئے اور قریش نے مسلمانوں کے ساتھ ٹکرانے سے گریز کیا۔ اور مسلمانوں کو اسلام پھیلانے اور رب العالمین کے پیغام کی تبلیغ کرنے کے مواقع میسر آئے۔ ٭٭٭
Flag Counter