Maktaba Wahhabi

1067 - 644
یہ صحیح بخاری کی روایت ہے۔ ابن اسحاق کی روایت یہ ہے کہ ابو رافع کے گھر میں پانچوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گھسے تھے۔ اور سب نے اس کے قتل میں شرکت کی تھی۔ اور جس صحابی نے اس کے اوپر تلوار کا بوجھ ڈال کر قتل کیا تھا وہ حضرت عبد اللہ بن انیس تھے۔ اس روایت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں نے رات میں ابو رافع کو قتل کرلیا اور عبد اللہ بن عتیک کی پنڈلی ٹوٹ گئی تو انہیں اٹھا لائے۔ اور قلعہ کی دیوار کے آرپار ایک جگہ چشمے کی نہر گئی ہوئی تھی اسی میں گھُس گئے۔ ادھر یہود نے آگ جلائی اور ہرطرف دوڑ دوڑ کر دیکھا۔ جب مایوس ہوگئے تو مقتول کے پاس واپس پلٹ آئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم واپس ہوئے تو حضرت عبد اللہ بن عتیک کو لادکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئے۔[1] اس سرِیہ کی روانگی ذی قعدہ یا ذی الحجہ ۵ھ میں زیر عمل آئی تھی[2] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احزاب اور قریظہ کی جنگوں سے فارغ ہوگئے۔ اور جنگی مجرمین سے نمٹ چکے توان قبائل اور اعراب کے خلاف تادیبی حملے شروع کی جو امن وسلامتی کی راہ میں سنگ گراں بنے ہوئے تھے۔ اور قُوتِ قاہرہ کے بغیر پُر سکون نہیں رہ سکتے تھے۔ ذیل میں اس سلسلے کے سرایا اور غزوات کا اجمالی ذکر کیا جارہا ہے۔ ۲۔ سریہ محمد بن مسلمہ : احزاب وقریظہ کی جنگوں سے فراغت کے بعد یہ پہلا سریہ ہے جس کی روانگی عمل میں آئی۔ یہ تیس آدمیوں کی مختصر سی نفری پر مشتمل تھا۔ اس سریہ کو نجد کے اندر بکرات کے علاقہ میں ضریہ کے آس پاس قرطاء نامی مقام پر بھیجا گیا تھا۔ ضریہ اور مدینہ کے درمیا ن سات رات کا فاصلہ ہے۔ روانگی ۱۰/محرم ۶ ھ کو عمل میں آئی تھی۔ اور نشانہ بنو بکر بن کلاب کی ایک شاخ تھی۔ مسلمانوں نے چھاپہ مارا تو دشمن کے سارے افراد بھاگ نکلے۔ مسلمانوں نے چوپائے اور بکریاں ہانک لیں۔ اور محرم میں ایک دن باقی تھا کہ مدینہ آگئے۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے سردار ثمامہ بن اثال حنفی کو بھی گرفتار کر لائے تھے۔ وہ مسیلمہ کذاب کے
Flag Counter