Maktaba Wahhabi

1068 - 644
حکم سے بھیس بدل کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے نکلے تھے۔[1]لیکن مسلمانوں نے انہیں گرفتار کر لیا۔ اور مدینہ لاکر مسجد نبوی کے ایک کھمبے سے باندھ دیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دریافت فرمایا : ثمامہ! تمہارے نزدیک کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : اے محمد ! میرے نزدیک خیر ہے۔ اگر تم قتل کرو تو ایک خون والے کو قتل کرو گے۔ اور اگراحسان کروتو ایک قدردان پر احسان کرو گے۔ اور اگر مال چاہتے ہوتو جو چاہومانگ لو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسی حال میں چھوڑ دیا۔ پھر آپ دوبارہ گذرے تو پھر وہی سوال کیا۔ اور ثمامہ نے پھر وہی جواب دیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری بار گذرے۔ تو پھر وہی سوال وجواب ہوا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ ثمامہ کو آزاد کردو۔ انہوں نے آزاد کردیا۔ ثمامہ مسجد نبوی کے قریب کھجور کے ایک باغ میں گئے۔ غسل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آکر مشرف باسلام ہوگئے۔ پھرکہا :اللہ کی قسم ! روئے زمین پر کوئی چہرہ میرے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے زیادہ مبغوض نہ تھا ، لیکن اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ دوسرے تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے۔ اور اللہ کی قسم ! روئے زمین پر کوئی دین میرے نزدیک آپ کے دین سے زیادہ مبغوض نہ تھا۔ مگر اب آپ کا دین دوسرے تمام ادیان سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے۔ اور آپ کے سواروں نے مجھے اس حالت میں گرفتار کیا تھا کہ میں عمر ہ کا ارادہ کررہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی اور حکم دیا کہ عمرہ کرلیں۔ جب وہ دیارِ قریش میں پہنچے تو انہوں نے کہا کہ ثمامہ ! تم بددین ہوگئے ؟ ثمامہ نے کہا : نہیں ! بلکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا ہوں۔ اور سنو ! اللہ کی قسم! تمہارے پاس یمامہ سے گیہوں کا ایک دانہ نہیں آسکتا جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اجازت نہ دے دیں۔ یمامہ ، اہل ِ مکہ کے لیے کھیت کی حیثیت رکھتا تھا۔ حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ نے وطن واپس جاکر مکہ کے لیے غلہ کی روانگی بند کردی۔ جس سے قریش سخت مشکلات میں پڑ گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرابت کا واسطہ دیتے ہوئے لکھا کہ ثمامہ کو لکھ دیں کہ وہ غلے کی روانگی بند نہ کریں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔[2] ۳۔ غزوہ بنو لحیان : بنو لحیان وہی ہیں جنہوں نے مقام رجیع میں دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دھوکے سے گھیر کر آٹھ کو قتل کردیا تھا۔ اور دو کو اہل ِ مکہ کے ہاتھوں فروخت
Flag Counter