Maktaba Wahhabi

1071 - 644
آپ نے پہلے ہی نکاح کی بنیاد پر اس لیے حوالہ کردیا تھا کہ اس وقت تک کفار پر مسلمان عورتوں کے حرام کیے جانے کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔ اور ایک حدیث میں یہ جوآیا ہے کہ آپ نے نکاح جدید کے ساتھ رخصت کیا تھا۔ یا یہ کہ چھ برس کے بعدرخصت کیا تھا تو یہ نہ معنی ً صحیح ہے نہ سنداً۔[1]بلکہ دونوں لحاظ سے ضعیف ہے اور جو لوگ اسی ضعیف حدیث کے قائل ہیں۔ وہ ایک عجیب متضاد بات کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ابو العاص ۸ ھ کے اواخر میں فتح مکہ سے کچھ پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ ۸ ھ کے اوائل میں حضرت زینب کا انتقال ہوگیا تھا۔ حالانکہ اگر یہ دونوں باتیں صحیح مان لی جائیں تو تضاد بالکل واضح ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں ابو العاص کے اسلام لانے اور ہجرت کرکے مدینہ پہنچنے کے وقت حضرت زینب زندہ ہی کہاں تھیں کہ انہیں ان کے پا س نکاح ِ جدید یا نکاح ِ قدیم کی بنیاد پر ابو العاص کے حوالے کیا جاتا۔ ہم نے اس موضوع پر بلوغ المرام کی تعلیق میں بسط سے گفتگو کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ آپ حدیبیہ کی صلح فرمالینے کے باوجود قریش کے قافلے پرچھاپہ مارنے کے لیے مسلمانوں کو بھیجیں گے۔ تمام اہلِ سیر کا اتفاق ہے کہ اس صلح کی خلاف ورزی مسلمانوں نے نہیں بلکہ قریش نے کی تھی۔ مشہور صاحب مغازی موسیٰ بن عقبہ کا رجحان اس طرف ہے کہ یہ واقعہ۷ ھ میں ابو بصیر اور ان کے رفقاء کے ہاتھوں پیش آیا تھا لیکن یہ نہ حدیث صحیح کے موافق ہے نہ حدیث ضعیف کے۔ ۹۔ سر یہ طرف یا طرق : یہ سریہ بھی حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں جمادی الآخر ہ ۶ھ میں طرف یا طرق نامی مقام کی طرف روانہ کیا گیا۔ یہ مقام بنو ثعلبہ کے علاقہ میں تھا۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ صرف پندرہ آدمی تھے لیکن بدوؤں نے خبر پاتے ہی راہ فرار اختیار کی۔ انہیں خطرہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لارہے ہیں۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ کو چار اونٹ ہاتھ لگے۔ اور وہ چار روز بعد واپس آئے۔ ۱۰۔ سریہ وادی القریٰ: یہ سریہ بارہ آدمیوں پر مشتمل تھا اور اس کے کمانڈر بھی حضرت زید رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ وہ رجب ۶ھ میں وادی القری کی جانب روانہ ہوئے۔ مقصد دشمن کی نقل وحرکت کا پتہ لگانا تھا مگر وادی القریٰ کے باشندوں نے ان پر حملہ کر کے نو صحابہ کو شہید کردیا۔ اور صرف تین بچ سکے۔ جن میں ایک خود حضرت زید رضی اللہ عنہ تھے۔[2] ۱۱۔ سریہ ٔخبط: ا س سریہ کا زمانہ رجب ۸ ھ بتایا جاتا ہے مگر سیاق بتاتا ہے کہ یہ حدیبیہ
Flag Counter