Maktaba Wahhabi

1104 - 644
جواب دیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔ اور اخیر میں اتنا اور اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رکاب تھامے رہویہاں تک کہ موت آجائے کیونکہ اللہ کی قسم آپ حق پر ہیں۔ اس کے بعد﴿ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا﴾ (۴۸: ۱)کی آیات نازل ہوئیں۔ جس میں اس صلح کو فتح ِ مبین قراردیا گیا ہے۔ اس کا نزول ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کوبلایا اور پڑھ کرسنایا۔ وہ کہنے لگے : یارسول اللہ ! یہ فتح ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ اس سے ان کے دل کو سکون ہوگیا۔ اور واپس چلے گئے۔ بعد میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنی تقصیر کا احساس ہوا تو سخت نادم ہوئے۔ خود ان کا بیان ہے کہ میں نے اس روز جو غلطی کی تھی اور جو بات کہہ دی تھی اس سے ڈرکر میں نے بہت سے اعمال کیے۔ برابر صدقہ وخیرات کرتا رہا۔ روزے رکھتا اور نماز پڑھتا رہا۔ اور غلام آزاد کرتا رہا ، یہاں تک کہ اب مجھے خیر کی امید ہے۔[1] کمزور مسلمانوں کا مسئلہ حل ہوگیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف لاکر مطمئن ہوچکے تو ایک مسلمان جسے مکہ میں اذیتیں دی جارہی تھیں چھوٹ کر بھاگ آیا۔ ان کا نام ابو بصیر تھا۔ وہ قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتے تھے۔ اور قریش کے حلیف تھے۔ قریش نے ان کی واپسی کے لیے دوآدمی بھیجے اور یہ کہلوایا کہ ہمارے اور آپ کے درمیان جو عہد وپیمان ہے اس کی تعمیل کیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بصیر کو ان دونوں کے حوالے کردیا۔ یہ دونوں انہیں ہمراہ لے کر روانہ ہوئے۔ اور ذُو الحلیفہ پہنچ کر اترے ، اور کھجور کھانے لگے۔ ابو بصیر نے ایک شخص سے کہا : اے فلاں ! اللہ کی قسم! میں دیکھتا ہوں کہ تمہاری یہ تلوار بڑی عمدہ ہے۔ اس شخص نے اسے نیام سے نکال کر کہا : ہاں ہاں ! واللہ یہ بہت عمدہ ہے۔ میں نے اس کا بارہا تجربہ کیا ہے۔ ابو بصیر نے کہا: ذرا مجھے دکھلاؤ ، میں بھی دیکھوں۔ اس شخص نے ابو بصیر کو تلوار دے دی۔ اور ابوبصیر نے تلوار لیتے ہی اسے مار کر ڈھیر کردیا۔ دوسر اشخص بھاگ کر مدینہ آیا اور دوڑتا ہو ا مسجد نبوی میں گھس گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا : اس نے خطرہ دیکھا ہے۔ وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر بولا : میرا ساتھی اللہ کی قسم قتل کردیا گیا۔ اور میں بھی قتل ہی کیا جانے والا ہوں۔ اتنے میں ابو بصیر آگئے۔ اور بولے : یا رسول اللہ! اللہ نے آپ کا عہد پورا کردیا۔ آپ نے مجھے ان کی طرف پلٹا دیا۔ پھر اللہ نے مجھے ان سے نجات دے دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی ماں کی بربادی ہو۔ اسے کوئی ساتھی مل جائے تو یہ تو جنگ کی آگ بھڑ کا
Flag Counter