Maktaba Wahhabi

1107 - 644
بادشاہوں اور اُمراء کے نام خطوط ۶ ھ کے اخیر میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے واپس تشریف لائے تو آپ نے مختلف بادشاہوں کے نام خطوط لکھ کر انہیں اسلام کی دعوت دی۔ آپ نے ان خطوط کے لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے کہا گیا کہ بادشاہ اسی صورت میں خطوط قبول کریں گے جب ان پر مہر لگی ہو۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ، جس پر محمد رسول اللہ نقش تھا۔ یہ نقش تین سطروں میں تھا۔ محمد ایک سطر میں،رسول ایک سطر میں ، اور اللہ ایک سطر میں ، شکل یہ تھی : محمد رسول الله [1] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معلومات رکھنے والے تجربہ کار صحابہ کو بطور قاصد منتخب فرمایا۔ اور انہیں بادشاہوں کے پاس خطوط دے کر روانہ فرمایا۔علامہ منصور پوری نے جزم کے ساتھ بیان کیا ہے کہ آپ نے یہ قاصد اپنی خیبر روانگی سے چند دن پہلے یکم محرم ۷ ھ کو روانہ فرمائے تھے۔ [2]اگلی سطور میں وہ خطوط اور ان پر مرتّب ہونے والے کچھ اثرات پیش کیے جارہے ہیں۔ ۱۔ نجاشی شاہ حبش کے نام خط: اس نجاشی کا نام اَصْحَمہ بن اَبْجَر تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نام جو خط لکھا اسے عَمرو بن امیہ ضمری کے بدست ۶ ھ کے اخیر یا ۷ ھ کے شروع میں روانہ فرمایا۔ طبری نے اس خط کی عبارت ذکر کی ہے ، لیکن اسے بنظر ِ غائر دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وہ خط نہیں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد لکھا تھا بلکہ یہ غالباً اس خط کی عبارت ہے جسے آپ نے مکی دور میں حضرت جعفر کو ان کی ہجرت ِ حبشہ کے وقت دیا تھا۔ کیوں کہ خط کے اخیر میں ان مہاجرین کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا گیا ہے : ((وقد بعثت إلیکم ابن عمی جعفراً ومعہ نفر من المسلمین، فإذا جاء ک فاقرہم ودع التجبر )) ’’میں نے تمہارے پاس اپنے چچیرے بھائی جعفر کو مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ روانہ کیاہے جب
Flag Counter