Maktaba Wahhabi

1110 - 644
اے اللہ کے نبی! آپ پر اللہ کی طرف سے سلام اور اس کی رحمت اور برکت ہو۔ وہ اللہ جس کے سوا کوئی لائق ِ عبادت نہیں۔ اما بعد! اے اللہ کے رسول ! مجھے آپ کا گرامی نامہ ملا۔ جس میں آپ نے عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ ذکر کیا ہے۔ رب آسمان وزمین کی قسم! آپ نے جو کچھ فرمایا ہے حضرت عیسیٰ اس سے ایک تنکہ بڑھ کر نہ تھے۔ وہ ویسے ہی ہیں جیسے آپ نے ذکر فرمایا ہے۔ [1]پھر آپ نے جو کچھ ہمارے پاس بھیجا ہے ہم نے اسے جانا اور آپ کے چچیرے بھائی اور آپ کے صحابہ کی مہمان نوازی کی۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے اور پکے رسول ہیں۔ اور میں نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے چچیرے بھائی سے بیعت کی۔ اور ان کے ہاتھ پر اللہ رب العالمین کے لیے اسلام قبول کیا۔[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی سے یہ بھی طلب کیا تھا کہ وہ حضرت جعفر اور دوسرے مہاجرین ِ حبشہ کو روانہ کردے۔ چنانچہ اس نے حضرت عمرو بن امیہ ضمری کے ساتھ دوکشتیوں میں ان کی روانگی کا انتظام کردیا۔ ایک کشتی کے سوار جس میں حضرت جعفر اور حضرت ابو موسیٰ اشعری اور کچھ دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے ، براہ راست خیبر پہنچ کر خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے۔ اور دوسری کشتی کے سوار جن میں زیادہ تر بال بچے تھے سیدھے مدینہ پہنچے۔[3] مذکورہ نجاشی نے غزوہ تبوک کے بعد رجب ۹ ھ میں وفات پائی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وفات ہی کے دن صحابہ کرام کو اس کی موت کی اطلاع دی۔ اور اس پر غائبانہ نماز جنازہ پڑھی۔ اس کی وفات کے بعد دوسرا بادشاہ اس کا جانشین ہوکر سریرآرائے سلطنت ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاس بھی ایک خط روانہ فرمایا لیکن یہ نہ معلوم ہوسکا کہ اس نے اسلام قبول کیا یا نہیں۔[4] ۲۔ مقوقس شاہ ِ مصر کے نام خط: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گرامی نامہ جریج بن متی [5]کے نام روانہ فرمایا جس کا لقب مقوقس تھا۔ اور جو مصر واسکندریہ کا بادشاہ تھا۔ نامۂ گرامی یہ ہے :
Flag Counter