Maktaba Wahhabi

1114 - 644
کسریٰ پہنچ چکا ہے۔ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے اس جگہ جاکر رُکے گی جس سے آگے اونٹ اور گھوڑے کے قدم جاہی نہیں سکتے۔ تم دونوں اس سے یہ بھی کہہ دینا کہ اگر تم مسلمان ہو جاؤ تو جو کچھ تمہارے زیراقتدار ہے وہ سب میں تمہیں دے دوں گا اور تمہیں تمہاری قوم ابناء کا بادشاہ بنادوں گا۔ اس کے بعد وہ دونوں مدینہ سے روانہ ہوکر باذان کے پاس پہنچے اور اسے ساری تفصیلات سے آگاہ کیا۔ تھوڑے عرصہ بعد ایک خط آیا کہ شیرویہ نے اپنے باپ کو قتل کردیا ہے۔ شیرویہ نے اپنے اس خط میں یہ بھی ہدایت کی تھی کہ جس شخص کے بارے میں میرے والد نے تمہیں لکھا تھا اسے تا حکم ثانی برانگیختہ نہ کرنا۔ اس واقعہ کی وجہ سے باذان اور اس کے فارسی رفقاء (جو یمن میں موجود تھے) مسلمان ہوگئے۔[1] ۴۔ قیصر شاہ روم کے نام خط: صحیح بخاری میں ایک طویل حدیث کے ضمن میں اس گرامی نامہ کی نص مروی ہے، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہِرَقْل شاہ روم کے پاس روانہ فرمایا تھا۔ وہ مکتوب یہ ہے : بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد کی جانب سے ہرقْل عظیم روم کی طرف ! اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ تم اسلام لاؤ سالم رہو گے۔ اسلام لاؤ اللہ تمہیں تمہارااجر دوبار دے گا۔ اور اگر تم نے روگردانی کی تو تم پر اَرِیْسییوں (رعایا ) کا (بھی )گناہ ہوگا۔ اے اہل ِ کتاب ! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کو نہ پوجیں۔ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں۔ اور اللہ کے بجائے ہمارا بعض بعض کو رب نہ بنائے۔ پس اگر لوگ رخ پھیریں تو کہہ دو کہ تم لوگ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔[2] اس گرامی نامہ کو پہنچانے کے لیے دِحْیَہ بن خلیفہ کلبی کا انتخاب ہوا۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ خط سربراہ بصری کے حوالے کردیں۔ اور وہ اسے قیصر کے پا س پہنچادے گا۔ اس کے بعد جوکچھ پیش آیا ا س کی تفصیل صحیح بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ ا ن کا ارشاد ہے کہ ابو سفیان بن حرب نے ان سے بیان کیا کہ ہِرَقل نے اس کو قریش کی ایک جماعت سمیت بلوایا۔ یہ جماعت صلح حدیبیہ کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کفار قریش کے درمیان طے شدہ عرصہ امن میں ملک شام کی تجارت کے لیے گئی ہوئی تھی۔ یہ لوگ ایلیاء
Flag Counter