Maktaba Wahhabi

1119 - 644
دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ امابعد: میں تمہیں اللہ عزوجل کو یاد دلاتا ہوں۔ یاد رہے کہ جو شخص بھلائی اور خیر خواہی کرے گا وہ اپنے ہی لیے بھلائی کرے گا۔ اور جو شخص میرے قاصدوں کی اطاعت اور ان کے حکم کی پیروی کرے اس نے میری اطاعت کی اور جو ان کے ساتھ خیرخواہی کرے اس نے میرے ساتھ خیرخواہی کی اور میرے قاصدوں نے تمہاری اچھی تعریف کی ہے اور میں نے تمہاری قوم کے بارے میں تمہاری سفارش قبول کرلی ہے۔ لہٰذا مسلمان جس حال پر ایمان لائے ہیں انھیں اس پر چھوڑ دو۔ اور میں نے خطا کاروں کو معاف کردیا ہے، لہٰذا ان سے قبول کرلو۔ اور جب تک تم اصلاح کی راہ اختیار کیے رہو گے ہم تمہیں تمہارے عمل سے معزول نہ کریں گے اور جو یہودیت یا مجوسیت پر قائم رہے اس پر جزیہ ہے۔‘‘[1] ۶۔ ہوذہ بن علی صاحبِ یمامہ کے نام خط: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوذہ بن علی حاکم ِ یمامہ کے نام حسب ذیل خط لکھا۔ بسم اللہّٰ الرحمن الرحیم محمد رسول اللہ کی طرف سے ہوذہ بن علی کی جانب !! اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میرا دین اونٹوں اور گھوڑوں کی رسائی کی آخری حد تک غالب آکر رہے گا۔ لہٰذااسلا م لاؤ سالم رہو گے اور تمہارے ماتحت جو کچھ ہے اسے تمہارے لیے برقرار رکھوں گا۔‘‘ اس خط کو پہنچانے کے لیے بحیثیت قاصد سلیط بن عمرو عامری کا انتخاب فرمایا گیا۔ حضرت سلیط اس مہر لگے ہوئے خط کو لے کر ہوذہ کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے آپ کو مہمان بنایا۔ اور مبارکباد دی۔ حضرت سلیط نے اسے خط پڑھ کر سنایا تو اس نے درمیانی قسم کا جواب دیا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ لکھا :آپ جس چیز کی دعوت دیتے ہیں اس کی بہتری اور عمدگی کا کیا پوچھنا۔ اور عرب پر میری ہیبت بیٹھی ہوئی ہے۔ اس لیے کچھ کار پردازی میرے ذمہ کردیں۔ میں آپ کی پیروی کروں گا۔ اس نے حضرت سلیط کو تحائف بھی دیے۔ انہیں ہجر کا بناہوا کپڑا دیا۔ حضرت سلیط یہ تحائف لے کر خدمت نبوی میں واپس آئے اور ساری تفصیلات گوش گزار کیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خط پڑھ کر فرمایا : اگر وہ زمین کا ایک ٹکڑا بھی مجھ سے طلب کرے گا
Flag Counter