Maktaba Wahhabi

1120 - 644
تو میں اسے نہ دوں گا۔ وہ خود بھی تباہ ہوگا ، اور جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے وہ بھی تباہ ہوگا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ سے واپس تشریف لائے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے یہ خبر دی کہ ہوذہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سنو ! یمامہ میں ایک کذاب نمودار ہونے والا ہے جو میرے بعد قتل کیا جائے گا۔ ایک کہنے والے نے کہا : یارسول اللہ ! اسے کون قتل کرے گا ؟ آپ نے فرمایا : تم اور تمہارے ساتھی ، اور واقعۃً ایسا ہی ہوا۔[1] ۷۔ حارث بن ابی شمر غسانی حاکم دمشق کے نام خط: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاس ذیل کا خط رقم فرمایا : بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم محمد رسول اللہ کی طرف سے حارث بن ابی شمر کی طرف !! اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے اور ایمان لائے اور تصدیق کرے۔ اور میں تمہیں دعوت دیتا ہوں کہ اللہ پر ایمان لاؤ جو تنہا ہے ، اور جس کا کوئی شریک نہیں۔ اور تمہارے لیے تمہاری بادشاہت باقی رہے گی۔‘‘ یہ خط قبیلہ اسد بن خزیمہ سے تعلق رکھنے والے ایک صحابی حضرت شجاع بن وہب کے بدست روانہ کیا گیا۔ جب انہوں نے یہ خط حارث کے حوالے کیا تو اس نے کہا :’’مجھ سے میری بادشاہت کون چھین سکتا ہے ؟میں اس پر یلغار کرنے ہی والاہوں۔‘‘ اور اسلام نہ لایا۔2بلکہ قیصر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کی اجازت چاہی۔ مگر اس نے اس کو اس کے ارادے سے باز رکھا۔ پھر حارث نے شجاع بن وہب کو پارچہ جات اور اخراجات کا تحفہ دے کر اچھائی کے ساتھ واپس کردیا۔ ۸۔ شاہ ِ عمان کے نام خط: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خط شاہ ِ عمان جیفر اور اس کے بھائی عبد کے نام لکھا۔ ان دونوں کے والد کا نام جلندی : بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم محمد بن عبداللہ کی جانب سے جلندی کے دونوں صاحبزادوں جیفر اور عبد کے نام !! اس شخص پر سلا م جو ہدایت کی پیروی کرے۔میں تم دونوں کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں ، اسلام لاؤ ، سلامت رہوگے۔ کیونکہ میں تمام انسانوں کی جانب اللہ کا رسول ہوں ، تاکہ جو زندہ ہے اسے انجام کے خطرہ سے آگاہ کردوں۔ اور کافرین پر قول برحق ہوجائے۔ اگر تم دونوں اسلام کا اقرار کر لوگے تو تم ہی دونوں کو والی اور حاکم بناؤں گا۔ اور اگرتم دونوں نے اسلام کا اقرار کرنے سے گریز کیا تو تمہاری بادشاہت ختم ہوجائے
Flag Counter