Maktaba Wahhabi

1130 - 644
اسی موقع پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی مسلمان ہوکر مدینہ تشریف لائے تھے۔ اس وقت حضرت سباع بن عرفطہ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ان کی خدمت میں پہنچے۔ انہوں نے توشہ فراہم کردیا۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری کے لیے خیبر کی جانب چل پڑے۔ جب خدمت نبوی میں پہنچے تو (خیبر فتح ہوچکاتھا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے گفتگو کر کے حضرت ابو ہریرہ اور ان کے رفقاء کو بھی مال غنیمت میں شریک کر لیا۔ یہود کے لیے منافقین کی سرگرمیاں : اس موقع پر یہود کی حمایت میں منافقین نے بھی خاصی تگ ودو کی۔ چنانچہ راس المنافقین عبد اللہ بن ابی نے یہود ِ خیبر کو یہ پیغام بھیجا کہ اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہار ا رُخ کیا ہے۔ لہٰذا چوکنا ہو جاؤ ،تیاری کرلو۔ اوردیکھو !ڈرنا نہیں۔ کیونکہ تمہاری تعداد اور تمہارا سازوسامان زیادہ ہے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رفقاء بہت تھوڑے اور تہی دست ہیں۔ اور ان کے پاس ہتھیار بھی بس تھوڑے ہی سے ہیں۔ جب اہل خیبر کو اس کا علم ہو ا تو انہوں نے کنانہ بن ابی الحقیق اور ہوذہ بن قیس کو حصولِ مدد کے لیے بنو غطفان کے پاس روانہ کیا۔ کیونکہ وہ خیبر کے یہودیوں کے حلیف اور مسلمانوں کے خلاف ان کے مدد گار تھے۔ یہود نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر انہیں مسلمانوں پر غلبہ حاصل ہوگیا تو خیبر کی نصف پیداوار انہیں دی جائے گی۔ خیبر کا راستہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر جاتے ہوئے۔ جبل عِصْر کو عبور کیا ۔ عِصْر کے عین کو زیر ہے اور ص ساکن ہے۔ اور کہا جاتاہے کہ دونو ں پر زبر ہے ۔ پھر وادیٔ صہباء سے گذرے۔ اس کے بعد ایک اور وادی میں پہنچے جس کا نام رجیع ہے۔ (مگر یہ وہ رجیع نہیں جہاں عضل وقارہ کی غداری سے بنو لحیان کے ہاتھو ں آٹھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شہادت اور حضرت زید وخبیب رضی اللہ عنہما کی گرفتاری اور پھر مکہ میں شہادت کا واقعہ پیش آیا تھا ) رجیع سے بنو غطفان کی آبادی صرف ایک دن اور ایک رات کی دوری پر واقع تھی اور بنو غطفان نے تیار ہوکر یہود کی اِمداد کے لیے خیبر کی راہ لے لی تھی۔ لیکن اثنائِ راہ میں انھیں اپنے پیچھے کچھ شور وشغب سنائی پڑا تو انہوں نے سمجھا کہ مسلمانوں نے ان کے بال بچوں اور مویشیوں پر حملہ کردیا ہے اس لیے وہ واپس پلٹ کر آگئے اور خیبر کو مسلمانوں کے لیے آزاد چھوڑ دیا۔ اس کے بعدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں ماہرین ِ راہ کو بلایا جو لشکر کو راستہ بتانے پر مامور تھے
Flag Counter