Maktaba Wahhabi

1137 - 644
اور مشکل تھا کہ یہاں نہ سواروں کی رسائی ہوسکتی تھی نہ پیادوں کی۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گرد محاصرہ قائم کیا۔ اور تین روز تک محاصرہ کیے پڑے رہے۔ اس کے بعد ایک یہودی نے آکر کہا : اے ابو القاسم ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک محاصرہ جاری رکھیں تو بھی انہیں کوئی پروا نہ ہوگی۔ البتہ ان کے پینے کاپانی اور چشمے زمین کے نیچے ہیں۔ یہ رات میں نکلتے ہیں پانی پی لیتے ہیں اور لے لیتے ہیں۔ پھر قلعہ میں واپس چلے جاتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محفوظ رہتے ہیں۔ اگر آپ ان کا پانی بند کردیں تو یہ گھٹنے ٹیک دیں گے۔ اس اطلاع پر آپ نے ان کا پانی بند کردیا۔ اس کے بعد یہود نے باہر آکر زبردست جنگ کی جس میں کئی مسلمان مارے گئے اور تقریباً دس یہودی بھی کام آئے لیکن قلعہ فتح ہوگیا۔ قلعہ ابی کی فتح: قلعہ زبیر سے شکست کھانے کے بعد یہود ، حصنِ ابی میں قلعہ بند ہوگئے۔ مسلمانوں نے اس کا بھی محاصرہ کرلیا۔ اب کی بار دوشہ زور اور جانباز یہودی یکے بعد دیگرے دعوت ِ مبارزت دیتے ہوئے میدان میں اترے۔ اور دونوں ہی مسلمان جانبازوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ دوسرے یہودی کے قاتل سُر خ پٹی والے مشہور جانفروش حضرت ابو دجانہ سماک بن خرشہ انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔ وہ دوسرے یہودی کو قتل کرکے نہایت تیزی سے قلعے میں جاگھسے۔ اور ان کے ساتھ ہی اسلامی لشکر بھی قلعے میں جاگھسا۔ قلعے کے اندر کچھ دیر تک تو زوردار جنگ ہوئی لیکن اس کے بعد یہودیوں نے قلعے سے کھسکنا شروع کردیا۔ اور بالآخر سب کے سب بھاگ کر قلعہ نزار میں پہنچ گئے ، جو خیبر کے نصف اوّل (یعنی پہلے منطقے ) کا آخری قلعہ تھا۔ قلعہ نزار کی فتح : یہ قلعہ علاقے کا سب سے مضبوط قلعہ تھا اور یہود کو تقریباً یقین تھا کہ مسلمان اپنی انتہائی کوشش صرف کردینے کے باوجود اس قلعہ میں داخل نہیں ہوسکتے۔ اس لیے اس قلعے میں انہوں نے عورتوں اور بچوں سمیت قیام کیا جبکہ سابقہ چار قلعوں میں عورتوں اور بچوں کو نہیں رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں نے اس قلعے کا سختی سے محاصرہ کیا۔ اور یہود پر سخت دباؤ ڈالا لیکن قلعہ چونکہ ایک بلند اور محفوظ پہاڑی پر واقع تھا اس لیے اس میں داخل ہونے کی کوئی صورت بن نہیں پڑرہی تھی۔ ادھر یہود قلعے سے باہر نکل کر مسلمانوں سے ٹکرانے کی جرأت نہیں کر رہے تھے۔ البتہ تیر برسابرسا کر اور پتھر پھینک پھینک کر سخت مقابلہ کررہے تھے۔ جب اس قلعہ (نزار) کی فتح مسلمانوں کے لیے زیادہ دشوار محسوس ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منجنیق کے آلات نصب کرنے کا حکم فرمایا۔ اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے چند گولے پھینکے بھی جس سے قلعہ کی دیواروں میں شگاف پڑگیا۔ اور مسلمان اندر گھس گئے۔ اس کے بعد قلعے کے اندر سخت جنگ ہوئی۔ اور
Flag Counter