Maktaba Wahhabi

1140 - 644
ابن قیم کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو الحقیق کے دونوں بیٹوں کو قتل کرادیا تھا۔ اور ان دونوں کے خلاف مال چھپانے کی گواہی کنانہ کے چچیرے بھائی نے دی تھی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیی بن اخطب کی صاحبزادی صفیہ کو قیدی بنالیا۔ وہ کنانہ بن ابی الحقیق کے تحت تھیں۔ اور ابھی دلہن تھیں، انہیں حال ہی میں رخصت کیا گیا تھا۔ اموال غنیمت کی تقسیم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو خیبر سے جلاوطن کرنے کا ارادہ فرمایا تھا۔ اور معاہدہ میں یہی طے بھی ہوا تھا۔ مگر یہود نے کہا : اے محمد ! ہمیں اسی سرزمین میں رہنے دیجیے۔ ہم اس کی دیکھ ریکھ کریں گے۔ کیونکہ ہمیں آپ لوگوں سے زیادہ اس کی معلومات ہیں۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس اتنے غلام نہ تھے جو اس زمین کی دیکھ ریکھ اور جوتنے بونے کاکام کرسکتے اور نہ خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اتنی فرصت تھی کہ یہ کام سر انجام دے سکتے۔ اس لیے آپ نے خیبر کی زمین اس شرط پر یہود کے حوالے کردی کہ ساری کھیتی اور تمام پھلوں کی پیداوار کا آدھا یہود کو دیا جائے گا۔ اور جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی ہوگی اس پر برقرار رکھیں گے (اور جب چاہیں گے جلاوطن کردیں گے ) اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ خیبر کی پیداوار کا تخمینہ لگایا کرتے تھے۔ خیبر کی تقسیم اس طرح کی گئی کہ اسے ۳۶ حصوں مین بانٹ دیا گیا۔ ہر حصہ ایک سو حصوں کا جامع تھا۔ اس طرح کل تین ہزار چھ سو (۳۶۰۰ ) حصے ہوئے۔ اس میں سے نصف، یعنی اٹھارہ سو حصے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے تھے۔ عام مسلمانوں کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی صرف ایک ہی حصہ تھا۔ باقی یعنی اٹھارہ سو حصوں پر مشتمل دوسرا نصف، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات و حوادث کے لیے الگ کر لیا تھا۔ اٹھارہ سو حصوں پر خیبر کی تقسیم اس لیے کی گئی کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل حدیبیہ کے لیے ایک عطیہ تھا۔ جو موجود تھے ان کے لیے بھی اور جو موجود نہ تھے ان کے لیے بھی۔ اور اہل حدیبیہ کی تعداد چودہ سو تھی۔ جو خیبر آتے ہوئے اپنے ساتھ دو سو گھوڑے لائے تھے۔ چونکہ سوار کے علاوہ خود گھوڑے کو بھی حصہ ملتا ہے۔ اور گھوڑے کا حصہ ڈبل، یعنی دو فوجیوں کے برابر ہوتا ہے۔ اس لیے خیبر کو اٹھارہ سو حصوں پر تقسیم کیا گیا تو دوسو شہ سواروں کو تین تین حصے کے حساب سے چھ سو ملے تھے۔ اور بارہ سو پیدل فوج کو ایک ایک حصے کے حساب سے بارہ سو حصے ملے۔[1] خیبر کے اموال غنیمت کی کثرت کا اندازہ صحیح بخاری میں مروی ابن عمر رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے ہوتا ہے کہ انہوں نے فرمایا’’ ہم لوگ آسودہ نہ ہوئے یہاں تک کہ ہم نے خیبر فتح کیا۔ ‘‘ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ
Flag Counter