Maktaba Wahhabi

1143 - 644
اس کاایک ٹکڑا چبایا۔ لیکن نگلنے کے بجائے تھوک دیا۔ پھر فرمایا کہ یہ ہڈی مجھے بتلارہی ہے کہ اس میں زہر ملایا گیا ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کو بلایا تو اس نے اقرار کرلیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے کہا : میں نے سوچا کہ اگر یہ بادشاہ ہے تو ہمیں اس سے راحت مل جائے گی۔ اور اگر نبی ہے تو اسے خبر دے دی جائے گی۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کردیا۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت بشر بن براء بن معرور رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہوں نے ایک لقمہ نگل لیا تھا۔ جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ روایات میں اختلاف ہے کہ آپ نے اس عورت کو معاف کردیا تھایاقتل کردیا تھا۔ تطبیق اس طرح دی گئی ہے کہ پہلے تو آپ نے معاف کردیا لیکن جب حضرت بشر رضی اللہ عنہ کی موت واقع ہوگئی تو پھر قصاص کے طور پر قتل کردیا۔[1] جنگ ِ خیبر میں فریقین کے مقتولین: خیبر کے مختلف معرکوں میں کل مسلمان جو شہید ہوئے ان کی تعداد سولہ ہے۔ چار قریش سے ، ایک قبیلہ اشجع سے ، ایک قبیلہ اسلم سے، ایک اہل خیبر سے ، اور بقیہ انصار سے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ان معرکوں میں کل ۱۸ مسلمان شہید ہوئے۔ علامہ منصور پوری نے ۱۹ لکھا ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں: ’’اہل سیر نے شہدائے خیبر کی تعداد پندرہ لکھی ہے۔ مجھے تلاش کرتے ہوئے ۲۳ نام ملے ____زنیف بن وائلہ کا نام صرف واقدی نے اور زنیف بن حبیب کا نام صرف طبری نے لیا ہے۔ بشر بن براء بن معرور کا انتقال خاتمہ جنگ کے بعد زہر آلود گوشت کھانے سے ہوا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے زینب یہودیہ نے بھیجا تھا۔ بشر بن عبد المنذر کے بارے میں دو روایا ت ہیں۔ [۱] بدر میں شہید ہوئے۔ [۲] جنگ خیبر میں شہید ہوئے۔ میرے نزدیک روایتِ اوّل قوی ہے۔[2] دوسرے فریق، یعنی یہود کے مقتولین کی تعداد ۹۳ ہے۔ فدک: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرپہنچ کر مُحیّصَہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے فدک کے یہود کے پاس بھیج دیا تھا۔ لیکن اہل ِ فدک نے اسلام قبول کرنے میں دیر کی۔ مگر جب اللہ نے خیبر فتح فرمادیاتو ان کے دلوں میں رعب پڑگیا۔ اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمی بھیج کر
Flag Counter