Maktaba Wahhabi

1144 - 644
اہل ِ خیبر کے معاملہ کے مطابق فدک کی نصف پیداواردینے کے شرائط پر مصالحت کی پیشکش کی۔ آپ نے پیشکش قبول کرلی اور اس طرح فدک کی سرزمین خالص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوئی کیونکہ مسلمانوں نے اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے۔ [1] (یعنی اسے بزور شمشیر فتح نہیں کیا تھا) فد ک کا موجودہ نام حائط ہے جو حائل کے منطقہ میں واقع ہے۔ اور مدینہ سے کم وبیش ،ڈھائی سو کلو میٹر دور ہے۔ وادیٔ القریٰ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے فارغ ہوئے تو وادی القریٰ تشریف لے گئے۔ وہاں بھی یہود کی ایک جماعت تھی۔ اور ان کے ساتھ عرب کی ایک جماعت بھی شامل ہوگئی تھی۔ جب مسلمان وہاں اترے تو یہود نے تیروں سے استقبال کیا۔ وہ پہلے سے صف بندی کیے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مارا گیا۔ لوگوں نے کہا: اس کے لیے جنت مبارک ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہرگز نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے جنگ خیبر میں مالِ غنیمت کی تقسیم سے پہلے اس میں سے جو چادر چرائی تھی وہ آگ بن کر اس پر بھڑک رہی ہے۔ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنا تو ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ ایک تسمہ یادوتسمہ آگ کا ہے۔[2] اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ترتیب اور صف بندی کی۔ پورے لشکر کا عَلَم حضرت سعد بن عُبادہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا۔ ایک پرچم حُباب رضی اللہ عنہ بن مُنذر کو دیا اور تیسرا پر چم عُبادہ بن بشر کو دیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے قبول نہ کیا۔ اور ان کا ایک آدمی میدانِ جنگ میں اترا۔ ادھر سے حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نمودار ہوئے۔ اور اس کاکام تمام کردیا۔ پھر دوسرا آدمی نکلا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اسے بھی قتل کردیا۔ اس کے بعد ایک اور آدمی میدان میں آیا۔ اس کے مقابلے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نکلے اور اسے قتل کردیا۔ اس طرح رفتہ رفتہ ان کے گیارہ آدمی مارے گئے، جب ایک آدمی مارا جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم باقی یہودیو ں کو اسلام کی دعوت دیتے۔ اس دن جب نماز کا وقت ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نمازپڑھاتے اور پھر پلٹ کر یہود کے بالمقابل چلے جاتے اور انہیں اسلام ، اللہ اور اس کے رسول ؐ کی دعوت دیتے۔ اس طرح لڑتے لڑتے شام ہوگئی۔ دوسرے دن صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر تشریف لے گئے۔ لیکن ابھی سورج نیزہ برابر بھی بلند نہ ہوا ہوگا کہ ان کے ہاتھ میں جو کچھ تھا اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردیا۔ یعنی آپ نے بزورِ قوت فتح حاصل کی اور اللہ نے ان کے اموال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غنیمت میں دیے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بہت سارا سازوسامان ہاتھ آیا۔
Flag Counter