Maktaba Wahhabi

1150 - 644
آنے والے سرایاکی تفصیلات پر نظر ڈالتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ غطفان کے ان قبائل نے اس غزوے کے بعد سر اٹھانے کی جرأت نہ کی بلکہ ڈھیلے پڑتے پڑتے سپر انداز ہوگئے اور بالآخر اسلام قبول کرلیا، حتیٰ کہ ان اعراب کے کئی قبائل ہم کو فتح مکہ اور غزوۂ حنین میں مسلمانوں کے ساتھ نظر آتے ہیں اور انہیں غزوہ حنین کے مالِ غنیمت سے حصہ دیا جاتا ہے۔ پھر فتح مکہ سے واپسی کے بعد ان کے پاس صدقات وصول کرنے کے لیے اسلامی حکومت کے عمال بھیجے جاتے ہیں اور وہ باقاعدہ اپنے صدقات ادا کرتے ہیں۔ غرض اس حکمت عملی سے وہ تینوں بازوٹوٹ گئے جو جنگ ِ خندق میں مدینہ پر حملہ آور ہوئے تھے۔ اور اس کی وجہ سے پورے علاقے میں امن وسلامتی کا دور دورہ ہوگیا۔ اس کے بعد بعض قبائل نے بعض علاقوں میں جو شور وغوغا کیا اس پر مسلمانوں نے بڑی آسانی سے قابو پالیا۔ بلکہ اسی غزوے کے بعد بڑے بڑے شہروں اور ممالک کی فتوحات کا راستہ ہموار ہونا شروع ہوا، کیونکہ اس غزوے کے بعد اندرون ملک حالات پوری طرح اسلام اور مسلمانوں کے لیے سازگار ہوچکے تھے۔ ۷ ھ کے چند سرایا اس غزوے سے واپس آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال ۷ ھ تک مدینہ میں قیام فرمایا اور اس دوران متعدد سرایا روانہ کیے۔ بعض کی تفصیل یہ ہے : ۱۔ سریہ قدید : (صفر یا ربیع الاول ۷ ھ ) یہ سریہ غالب بن عبد اللہ لیثی کی کمان میں قدید کی جانب قبیلہ بنی ملوح کی تادیب کے لیے روانہ کیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ بنوملوح نے بِشر بن سُوید کے رفقاء کو قتل کردیا تھا اور اسی کے انتقام کے لیے اس سریہ کی روانگی عمل میں آئی تھی۔ اس سریہ نے رات میں چھاپہ ماکر بہت سے افراد کو قتل کردیا اور ڈھورڈنگر ہانک لائے۔ پیچھے سے دشمن نے ایک بڑے لشکر کے ساتھ تعاقب کیا لیکن جب مسلمانوں کے قریب پہنچے تو بارش ہونے لگی۔ اور ایک زبردست سیلاب آگیا جو فریقین کے درمیان حائل ہوگیا۔ اس طرح مسلمانوں نے بقیہ راستہ بھی سلامتی کے ساتھ طے کر لیا۔ ۲۔ سریہ ٔ حسمی: (جمادی الآخرہ ۷ھ ) اس کا ذکر شاہان عالم کے نام خطوط کے باب گزرچکا ہے۔
Flag Counter