Maktaba Wahhabi

1152 - 644
کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو تین سو مسلمانوں کی معیت میں روانہ کیا گیا۔ مقصود ایک بڑی جمعیت کو پراگندہ کرنا تھاجو مدینہ پر حملہ آور ہونے کے لیے جمع ہورہی تھی۔ مسلمان راتوں رات سفر کرتے اور دن میں چھپے رہتے تھے۔ جب دشمن کو حضرت بشیر کی آمد کی خبر ہوئی تو وہ بھاگ کھڑا ہوا۔ حضرت بشیر نے بہت سے جانوروں پر قبضہ کیا۔ دوآدمی بھی قید کیے اور جب ان دونوں کو لے کر خدمتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مدینہ پہنچے تو دونوں نے اسلام قبول کرلیا۔ ۸۔ سریہ غابہ: اسے امام ابن قیم نے عمرہ ٔ قضاء سے قبل ۷ھ کے سرایا میں شمار کیا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ قبیلہ جشم بن معاویہ کا ایک شخص بہت سے لوگوں کوساتھ لے کر غابہ آیا۔ وہ چاہتا تھا کہ بنوقیس کو مسلمانوں سے لڑنے کے لیے جمع کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو حَدْرَد کو صرف دوآدمیوں کے ہمراہ روانہ فرمایا کہ اس کی خبر اور اس کا پتہ لے کر آئیں۔ وہ سورج ڈوبنے کے وقت ان لوگوں کے پاس پہنچے۔ ابو حدرد ایک جانب چھپ گئے۔ اور ان کے دونوں ساتھی دوسری جانب چھپ گئے۔ ان لوگوں کے چرواہے نے دیر کردی۔ یہاں تک کہ شام کی سیاہی جاتی رہی۔ چنانچہ ان کا رئیس تنہا اٹھا۔ جب ابوحدرد کے پاس سے گزرا تو انہیں تیر مارا ، جو دل پر جاکر بیٹھ گیا۔ اور وہ کچھ بولے بغیر جاگرا ابو حدرد نے سر کاٹا۔ اور تکبیر کہتے ہوئے لشکر کی جانب دوڑ لگائی۔ ان کے دونوں ساتھیوں نے بھی تکبیر کہتے ہوئے دوڑ لگائی۔ دشمن بھاگ کھڑا ہوا۔ اور یہ تینوں حضرات بہت سے اونٹ اور بکریاں ہانک لائے۔[1]
Flag Counter