Maktaba Wahhabi

1155 - 644
طواف سے فارغ ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صَفا ومَرَوہ کی سعی کی۔ اس وقت آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی یعنی قربانی کے جانور مَرَوہ کے پاس کھڑے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی سے فارغ ہوکرفرمایا : یہ قربان گاہ ہے اور مکے کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں۔ اس کے بعد مَرَوہ ہی کے پاس جانوروں کو قربان کردیا، پھر وہیں سر منڈایا۔ مسلمانوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد کچھ لوگوں کو یَا جِجْ بھیج دیا گیا کہ وہ ہتھیاروں کی حفاظت کریں اور جولوگ حفاظت پر مامور تھے وہ آکر اپنا عمرہ ادا کرلیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں تین روز قیام فرمایا تھا۔ چوتھے دن صبح ہوئی تو مشرکین نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہا ،: اپنے صاحب سے کہو کہ ہمارے یہاں سے روانہ ہوجائیں۔ کیونکہ مدت گزرچکی ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے نکل آئے اور مقام سرف میں اتر کر قیام فرمایا۔ مکہ سے آپ کی روانگی کے وقت پیچھے پیچھے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی بھی چچا چچا پکارتے ہوئے آ گئیں۔ انہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لے لیا۔اس کے بعد حضرت علی، حضرت جعفر اور حضرت زید کے درمیان ان کے متعلق اختلاف اُٹھ کھڑا ہوا۔ (ہر ایک مدعی تھا کہ وہی ان کی پرورش کا زیادہ حقدار ہے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں فیصلہ کیا۔ کیونکہ اس بچی کی خالہ انہیں کی زوجیت میں تھی۔ اسی عمرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ بنت حارث عامریہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی۔ اس مقصد کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ پہنچنے سے پہلے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اپنے آگے حضر ت میمونہ کے پاس بھیج دیا تھا۔ اور انہوں نے اپنا معاملہ حضرت عباس کو سونپ دیا تھا کیونکہ حضرت میمونہ کی بہن حضرت اُم الفضل انہی کی زوجیت میں تھیں ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کی شادی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کردی۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے سے واپسی کے وقت حضرت ابورافع کو پیچھے چھوڑ دیا کہ وہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کو سوار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سرف پہنچے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچادی گئیں۔[1] اس عمرہ کا نام عمرہ ٔ قضاء یا تو اس لیے پڑا کہ یہ عمرہ ٔ حدیبیہ کی قضا کے طور پر تھا یا اس لیے کہ یہ حدیبیہ میں طے کردہ صلح کے مطابق کیا گیا تھا۔ (اوراس طرح مصالحت کو عربی میں قضا اورمقاضاۃ کہتے ہیں ) اس دوسری وجہ کومحققین نے راجح قراردیا ہے۔ [2]نیز اس عمرہ کو چار نام سے یاد کیا جاتا ہے ! عمرہ ٔ قضا، عمرۂ قضیہ ، عمرۂ قصاص اور عمرۂ صلح۔[3] ٭٭٭
Flag Counter