Maktaba Wahhabi

1158 - 644
کرنے والوں سے غزوہ کرو۔ اور دیکھو بد عہدی نہ کرنا ، خیانت نہ کرنا، کسی بچے اور عورت اور فنا کے قریب بڈھے کو اور گرجے میں رہنے والے تارک الدنیا کو قتل نہ کرنا۔ کھجور اور کوئی درخت نہ کاٹنا اورکسی عمارت کو منہدم نہ کرنا۔[1] اسلامی لشکر کی روانگی اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ کا گریہ: جب اسلامی لشکر روانگی کے لیے تیار ہوگیا تو لوگوں نے آ آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقررہ سپہ سالاروں کو الوداع کہا اور سلام کیا۔ اس وقت ایک سپہ سالار حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ رونے لگے۔ لوگوں نے کہا : آپ کیوں رورہے ہیں ؟ انہوں نے کہا : دیکھو ، اللہ کی قسم ! (اس کا سبب) دُنیا کی محبت یا تمہارے ساتھ میرا تعلق خاطر نہیں ہے بلکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتاب اللہ کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا ہے جس میں جہنم کاذکر ہے ، آیت یہ ہے : ﴿ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا ﴾ (۱۹: ۷۱) ’’تم میں سے ہر شخص جہنم پر وارد ہونے والا ہے۔ یہ تمہارے رب پر ایک لازمی اور فیصلہ کی ہوئی بات ہے۔‘‘ میں نہیں جانتا کہ جہنم پر وارد ہونے کے بعد کیسے پلٹ سکوں گا ؟ مسلمانوں نے کہا : اللہ سلامتی کے ساتھ آپ لوگوں کا ساتھی ہو۔ آپ کی طرف سے دفاع کرے اور آپ کو ہماری طرف نیکی اور غنیمت کے ساتھ واپس لائے۔ حضرت عبد اللہ بن رواحہ نے کہا : لکننی أسأل الرحمن مغفرۃ وضربۃ ذات قرع تقذف الزبدا أو طعنۃ بیدی حران مہجزۃ بحربۃ تنفذ الأحشاء والکبدا حتی یقال إذا مروا علی جدثی یا أرشد اللّٰه من غاز وقد رشدا ’’لیکن میں رحمن سے مغفرت کا ، اور استخواں شکن ، مغز پاش تلوار کی کاٹ کا، یا کسی نیزہ باز کے ہاتھوں ، آنتوں اور جگر کے پار اتر جانے والے نیزے کی ضرب کا سوال کرتاہوں تاکہ جب لوگ میری قبر پر گزریں تو کہیں ہائے وہ غازی جسے اللہ نے ہدایت دی اور جو ہدایت یافتہ رہا۔‘‘ اس کے بعد لشکر روانہ ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مشایعت کرتے ہوئے ثنیۃ الوداع تک
Flag Counter