Maktaba Wahhabi

1173 - 644
چوٹی کھول کر خط نکالا اور ان کے حوالے کردیا۔ یہ لوگ خط لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے۔ دیکھا تو اس میں تحریر تھا : (حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے قریش کی جانب ) پھر قریش کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی کی خبر دی تھی۔ [1]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حاطب کو بلا کر پوچھا کہ حاطب ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے خلاف جلدی نہ فرمائیں۔ اللہ کی قسم ! اللہ اور اس کے رسول پر میرا ایمان ہے۔ میں نہ تو مرتد ہوا ہوں اور نہ مجھ میں تبدیلی آئی ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ میں خود قریش کا آدمی نہیں۔ البتہ ان میں چپکا ہوا تھا اور میرے اہل وعیال اور بال بچے وہیں ہیں۔ لیکن قریش سے میری کوئی قرابت نہیں کہ وہ میرے بال بچوں کی حفاظت کریں۔ اس کے بر خلاف دوسرے لوگ جو آپ کے ساتھ ہیں وہاں ان کے قرابت دار ہیں جو ان کی حفاظت کریں گے۔ اس لیے جب مجھے یہ چیز حاصل نہ تھی تو میں نے چاہا کہ ان پر ایک احسان کردوں جس کے عوض وہ میرے قرابت داروں کی حفاظت کریں۔ اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے چھوڑیے میں اس کی گردن ماردوں۔ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کی ہے اور یہ منافق ہوگیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دیکھو! یہ جنگِ بدر میں حاضر ہوچکا ہے۔ اور عمر ! تمہیں کیا پتہ ؟ ہوسکتا ہے اللہ نے اہلِ بدر پر نمودار ہوکر کہا ہو تم لوگ جو چاہو کرو ، میں نے تمہیں بخش دیا۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور انہوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔[2] اس طرح اللہ نے جاسوسوں کو پکڑ لیا اور مسلمانوں کی جنگی تیاریوں کی کوئی خبرقریش تک نہ پہنچ سکی۔ اسلامی لشکر مکہ کی راہ میں: ۱۰ رمضان المبارک ۸ ھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ چھوڑ کر مکے کا رخ کیا۔ آپ کے ساتھ دس ہزار صحابہ کرام تھے، مدینہ پر ابو رھم غفاری
Flag Counter