Maktaba Wahhabi

1174 - 644
رضی اللہ عنہ کی تقرری ہوئی۔ جحفہ میں یااس سے کچھ اوپر آپ کے چچا حضرت عباس بن عبد المطلب ملے۔ وہ مسلمان ہوکر اپنے بال بچوں سمیت ہجرت کرتے ہوئے تشریف لارہے تھے۔ پھر اَبوَاء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی ابو سفیان بن حارث اور پھوپھی زاد بھائی عبداللہ بن اُمیہ ملے۔ آپ نے ان دونوں کو دیکھ کر منہ پھیر لیا۔ کیونکہ یہ دونوں آپ کو سخت اذیت پہنچایا کرتے اور آپ کی ہجو کیا کرتے تھے۔ یہ صورت دیکھ کر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ کے چچیرے بھائی اور پھوپھی زاد بھائی ہی آپ کے یہاں سب سے بدبخت ہوں۔ ادھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو سفیان بن حارث کو سکھا یا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جاؤ ، اور وہی کہو جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے ان سے کہا تھا کہ ﴿ قَالُوا تَاللّٰهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللّٰهُ عَلَيْنَا وَإِنْ كُنَّا لَخَاطِئِينَ﴾(۱۲ :۹۱)’’اللہ کی قسم اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت بخشی اور يقيناً ہم خطاکار تھے۔‘‘کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند نہیں کریں گے کہ کسی اور کا جواب آپ سے عمدہ رہا ہو۔ چنانچہ ابو سفیان نے یہی کیا اور جواب میں فور اً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ﴿ قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴾(۱۲ :۹۲) ’’آج تم پر کوئی سرزنش نہیں۔ اللہ تمہیں بخش دے اور وہ ارحم الراحمین ہے ۔‘‘اس پر ابو سفیان نے آپ کو چند اشعار سنائے۔ جن میں سے بعض یہ تھے : لعمرک إني حین أحمل رأیۃ لتغلب خیل اللات خیل محمد لکالمدلج الحیران أظلم لیلہ فہذا أواني حین أہدی فأہتدی ہدانی ہاد غیر نفسی ودلنی علی اللّٰه من طردتہ کل مطرد ’’تیری عمر کی قسم ! جس وقت میں نے اس لیے جھنڈا اٹھایا تھا کہ لات کے شہسوار محمد کے شہسوار پر غالب آجائیں تو میری کیفیت رات کے اس مسافر کی سی تھی جو تیرہ وتار رات میں حیران وسرگردان ہو ، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ مجھے ہدایت دی جائے ، اور میں ہدایت پاؤں۔ مجھے میرے نفس کی بجائے ایک ہادی نے ہدایت دی اور اللہ کا راستہ اسی شخص نے بتایا جسے میں نے ہر موقع پر دھتکاردیا تھا۔ ‘‘ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ضرب لگائی اور فرمایا : تم نے مجھے ہر موقع پر دھتکارا تھا۔[1] مرالظہران میں اسلامی لشکر کا پڑاؤ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سفر جاری رکھا۔ آپ اور صحابہ روزے سے تھے لیکن عسفان اور قُدَید کے درمیان کدید نامی چشمے پر پہنچ کر آپ نے روزہ توڑ دیا۔[2] اور آپ کے ساتھ صحابہ کرام نے بھی روزہ توڑدیا۔ اس کے
Flag Counter