Maktaba Wahhabi

1179 - 644
اوباش مسلمانوں سے لڑنے کے لیے عِکْرَمَہ بن ابی جہل ، صفوان بن اُمیہ اور سُہَیْل بن عَمرو کی کمان میں خندمہ کے اندر جمع ہوئے۔ ان میں بنو بکر کاایک آدمی حماس بن قیس بھی تھا۔ جو اس سے پہلے ہتھیار ٹھیک ٹھاک کرتا رہتا تھا۔ جس پر اس کی بیوی نے (ایک روز ) کہا : یہ کاہے کی تیاری ہے جو میں دیکھ رہی ہوں ؟ اس نے کہا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں سے مقابلے کی تیاری ہے۔ اس پر بیوی نے کہا : اللہ کی قسم ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کے مقابل کوئی چیز ٹھہر نہیں سکتی۔ اس نے کہا :اللہ کی قسم !مجھے امید ہے کہ میں ان کے بعض ساتھیوں کو تمہارا خادم بناؤں گا۔ اس کے بعد وہ کہنے لگا : إن یقبلوا الیوم فما لي علۃ ہذا سلاح کامل وألۃ وذو غرارین سریع السلۃ ’’اگر وہ آج مد مقابل آگئے تو میرے لیے کوئی عذر نہ ہوگا۔ یہ مکمل ہتھیار، دراز انی والا نیزہ اور جھٹ سونتی جانے والی دودھاری تلوار ہے ‘‘ خندمہ کی لڑائی میں یہ شخص بھی آیا ہوا تھا۔ اسلامی لشکر ذی طویٰ میں: ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مر الظہران سے روانہ ہوکر ذی طویٰ پہنچے۔ اس دوران میں اللہ کے بخشے ہوئے اعزاز ِ فتح پر فرطِ تواضع سے آپ نے اپنا سر جھکا رکھا تھا۔یہاں تک کہ داڑھی کے بال کجاوے کی لکڑی سے جالگ رہے تھے ۔ ذی طویٰ میں آپ نے لشکر کی ترتیب وتقسیم فرمائی۔ خالد بن ولید کو داہنے پہلو پر رکھا ۔ اس میں اسلم ، سُلَیْم، غِفار ، مُزَیْنہ ، جُہَینہ اور کچھ دوسرے قبائل ِ عرب تھے ۔ اور خالد بن ولید کو حکم دیا کہ وہ مکہ میں زیریں حصے سے داخل ہوں ، اور اگر قریش میں سے کوئی آڑے آئے تو اسے کاٹ کررکھ دیں، یہاں تک کہ صفا پر آپ سے آملیں۔ حضرت زبیر بن عوام بائیں پہلو پر تھے۔ ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پھریرا تھا۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ مکے میں بالائی حصے، یعنی کداء سے داخل ہوں اور حجون میں آپ کا جھنڈا گاڑ کر آپ کی آمد تک وہیں ٹھہرے رہیں۔ حضرت ابو عبیدہ پیادے پر مقرر تھے۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ بطن وادی کا راستہ پکڑیں۔ یہاں تک کہ مکے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اتریں۔ مکہ میں اسلامی لشکر کا داخلہ: ان ہدایات کے بعد تمام دستے اپنے اپنے مقررہ
Flag Counter