Maktaba Wahhabi

1183 - 644
کعبے کی چھت پر اذانِ بلالی : اب نماز کا وقت ہوچکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ کعبے پر چڑھ کر اذان کہیں۔ ا س وقت ابو سفیان بن حرب ، عتاب بن اَسِید اور حارث بن ہشام کعبہ کے صحن میں بیٹھے تھے۔ عتاب نے کہا : اللہ نے اسید کو یہ شرف بخشا کہ انہوں نے یہ (اذان) نہ سنی ، ورنہ انہیں ایک ناگوار چیز سننی پڑتی۔ اس پر حارث نے کہا : سنو! واللہ ! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ وہ برحق ہیں تو میں ان کا پیروکار بن جاؤں گا۔ اس پر ابو سفیان نے کہا : دیکھو ! واللہ ! میں کچھ نہیں کہوں گا۔ کیونکہ اگر میں بولوں گا تو یہ کنکریاں بھی میرے متعلق خبر دے دیں گی۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا : ابھی تم لوگو ں نے جو باتیں کی ہیں ، وہ مجھے معلوم ہوچکی ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی گفتگو دہرادی۔ اس پر حارث اور عتاب بول اٹھے : ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ کی قسم ! کوئی شخص ہمارے ساتھ تھا ہی نہیں کہ ہماری اس گفتگو سے آگاہ ہوتا اور ہم کہتے کہ اس نے آپ کو خبر دی ہوگی۔ فتح یا شکر انے کی نماز : اسی روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُ مِّ ہانیٔ بنت ابی طالب کے گھر تشریف لے گئے۔ وہاں غسل فرمایا اور ان کے گھر میں ہی آٹھ رکعت نماز پڑھی۔ یہ چاشت کا وقت تھا۔ اس لیے کسی نے اس کو چاشت کی نماز سمجھا اور کسی نے فتح کی نماز۔ اُمِّ ہانی ٔ نے اپنے دو دیوروں کو پناہ د ے رکھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ام ہانی !جسے تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی۔ اس ارشاد کی وجہ یہ تھی کہ اُم ہانی ٔ کے بھائی حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ان دونوں کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس لیے ام ہانی ٔ نے ان دونوں کو چھپا کر گھر کا دروازہ بند کررکھا تھا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو ان کے بارے میں سوال کیا اور مذکورہ جواب سے بہرہ ور ہوئیں۔ اکابرمجرمین کا خون رائیگاں قرار دے دیا گیا : فتح مکہ کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکابر مجرمین میں سے نو آدمیوں کا خون رائیگاں قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ اگر وہ کعبے کے پردے کے نیچے بھی پائے جائیں تو انہیں قتل کردیا جائے۔ ان کے نام یہ ہیں : (۱) عبد العزیٰ بن خَطل (۲) عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح (۳) عکرمہ بن ابی جہل (۴) حارث بن نُفیل بن وہب (۵) مقیس بن صبابہ (۶) ہبّار بن اسود (۷،۸) ابن ِ خطل کی دولونڈیاں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو گایا کرتی تھیں (۹) سارہ ، جو اولاد عبدالمطلب میں سے کسی کی لونڈی تھی، اسی کے پاس حاطب کا خط
Flag Counter