Maktaba Wahhabi

1188 - 644
دھوکے میں تھے۔[1] مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اور کام : مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنیس ۱۹ روز قیام فرمایا اس دوران آپ نقوش ِ اسلام کی تجدید کرتے رہے۔ اور لوگوں کو ہدایت وتقویٰ کی رہنمائی فرماتے رہے۔ انہی دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے حضرت ابو اسید خزاعی نے نئے سرے سے حدود حرم کے کھمبے نصب کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت اور مکہ کے آس پاس بتوں کو توڑنے کے لیے متعدد سرایا بھی روانہ کیے اور اس طرح سارے بت توڑ ڈالے گئے۔ آپ کے منادی نے مکے میں اعلان کیا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے گھر میں کوئی بت نہ چھو ڑے بلکہ اسے توڑ ڈالے۔ سرایا اور وفود: 1۔ فتح مکہ سے یک سو ہوجانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۲۵ / رمضان ۸ھ کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں عُزّیٰ کے انہدام کے لیے ایک سریہ روانہ فرمایا۔ عُزّیٰ نخلہ میں تھا۔ قریش اور سارے بنو کنانہ اس کی پوجا کرتے تھے اور یہ ان کا سب سے بڑا بت تھا۔ بنو شیبان اس کے مجاور تھے۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے تیس سواروں کی معیت میں نخلہ جاکر اسے ڈھا دیا۔ واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم نے کچھ دیکھا بھی تھا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا : تب تو درحقیقت تم نے اسے ڈھایا ہی نہیں۔ پھر سے جاؤ اور اسے ڈھادو۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ بپھرے ہوئے اور تلوار سونتے ہوئے دوبارہ تشریف لے گئے۔ اب کی بار ان کی جانب ایک ننگی ، کالی ، پراگندہ سر عورت نکلی۔ مجاور اسے چیخ چیخ کر پکارنے لگا۔ لیکن اتنے میں حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے اس زور کی تلوار ماری کہ اس عورت کے دوٹکڑے ہوگئے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آکر خبر دی۔ آپ نے فرمایا: ہا ں ! وہی عُزّیٰ تھی۔ اب وہ مایوس ہوچکی ہے کہ تمہارے ملک میں کبھی بھی اس کی پوجا کی جائے۔ 2۔ اس کے بعد آپ نے عَمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو اسی مہینے سُوَاع نامی بُت ڈھانے کے لیے روانہ کیا۔ یہ مکہ سے تین دن کے فاصلے پر رہاط میں بنو ہُذَیل کا ایک بت تھا۔ جب حضرت عمرو رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو مجاور نے پوچھا : تم کیا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈھانے کا حکم دیا ہے۔ اس نے کہا : تم اس پر قادر نہیں ہوسکتے۔ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا : کیوں؟ اس نے کہا : (قدرتاً) روک دیے جاؤ گے۔ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا : تم اب تک باطل پر ہو ؟ تم پر افسوس، کیا یہ سنتا یا دیکھتا ہے ؟ اس کے بعد بت کے
Flag Counter