Maktaba Wahhabi

1197 - 644
آنکھ اس سے بھر نہ گئی ہو۔ اس کے بعد ان کی دھار کند ہوتی چلی گئی اور ان کاکام پشت پھیرتا چلاگیا۔ دشمن کی شکست فاش: مٹی پھینکنے کے بعد چند ہی ساعت گذری تھی کہ دشمن کو فاش شکست ہوگئی۔ ثقیف کے تقریباً ستر آدمی قتل کیے گئے اور ان کے پا س جوکچھ مال، ہتھیار ، عورتیں اور بچے تھے مسلمانوں کے ہاتھ آئے۔ یہی وہ تغیر ہے جس کی طرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے اس قول میں ارشادفرمایا ہے : ﴿لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ، ثُمَّ أَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْزَلَ جُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ﴾ (۹: ۲۵، ۲۶) ’’اور(اللہ نے ) حنین کے دن (تمہاری مدد کی ) جب تمہیں تمہاری کثرت نے غرور میں ڈال دیا تھا۔ پس وہ تمہارے کچھ کا م نہ آئی۔ اور زمین کشادگی کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی، پھر تم لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگے، پھر اللہ نے اپنے رسول اور مومنین پر اپنی سکینت نازل کی۔ اور ایسا لشکر نازل کیا جسے تم نے نہیں دیکھا۔ اور کفر کرنے والوں کو سزادی اور یہی کافروں کا بدلہ ہے۔‘‘ تعاقب: شکست کھانے کے بعد دشمن کے ایک گروہ نے طائف کا رخ کیا۔ ایک نخلہ کی طرف بھاگا۔ اور ایک نے اوطاس کی راہ لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عامر اشعری رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں تعاقب کرنے والوں کی ایک جماعت اوطاس کی طرف روانہ کی۔ فریقین میں تھوڑی سی جھڑپ ہوئی۔ اس کے بعد مشرکین بھاگ کھڑے ہوئے، البتہ اسی جھڑپ میں اس دستے کے کمانڈر ابو عامر اشعری رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے۔ مسلمان شہسوار وں کی ایک دوسری جماعت نے نخلہ کی طرف پسپا ہونے والے مشرکین کا تعاقب کیا اور دُرید بن صمہ کو جاپکڑا۔ جسے ربیعہ بن رفیع نے قتل کردیا۔ شکست خوردہ مشرکین کے تیسرے اور سب سے بڑے گروہ کے تعاقب میں جس نے طائف کی راہ لی تھی۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت جمع فرمانے کے بعد روانہ ہوئے۔ غنیمت : مالِ غنیمت یہ تھا۔ قیدی چھ ہزار ، اونٹ چوبیس ہزار ، بکری چالیس ہزار سے زیادہ ، چاندی چار ہزار اوقِیہ (یعنی ایک لاکھ ساٹھ ہزار درہم جس کی مقدار چھ کوئنٹل سے چند ہی کلو کم ہوتی ہے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو جمع کرنے کا حکم دیا، پھر اسے جِعرانہ میں روک کر حضرت مسعود بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کی نگرانی میں دے دیا۔ اور جب تک غزوہ طائف سے فارغ نہ ہوگئے اسے تقسیم نہ فرمایا۔
Flag Counter