Maktaba Wahhabi

1203 - 644
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خطاب سن کر لوگ اس قدر روئے کی داڑ ھیاں تر ہوگئیں۔ اور کہنے لگے : ہم راضی ہیں کہ ہمارے حصے اور نصیب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوگئے اور لوگ بھی بکھر گئے۔ [1] وفد ہوازن کی آمد: غنیمت تقسیم ہوجانے کے بعد ہوازن کا وفد مسلمان ہوکر آگیا۔ یہ کل چودہ آدمی تھے۔ ان کا سربراہ اور خطیب زُہیر بن صُرَد تھا۔ اور ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رضاعی چچا ابو برقان بھی تھا۔وفد نے سوال کیا کہ آپ مہربانی کرکے قیدی اورمال واپس کردیں ۔ اور اس انداز کی بات کی کہ دل پیچ دجائے ۔[2]آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے ساتھ جولوگ ہیں انہیں دیکھ ہی رہے ہو۔ اور مجھے سچ بات زیادہ پسند ہے۔ اس لیے بتاؤ کہ تمہیں اپنے بال بچے زیادہ محبوب ہیں یا مال ؟ انہوں نے کہا : ہمارے نزدیک خاندانی شرف کے برابرکوئی چیز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اچھا تو جب میں ظہر کی نماز پڑھ لوں تو تم لوگ اُٹھ کر کہنا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مومنین کی جانب سفارشی بناتے ہیں اور مومنین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سفارشی بناتے ہیں کہ آپ ہمارے قیدی ہمیں واپس کردیں۔ اس کے بعد جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ان لوگوں نے یہی کہا۔ جوابا ً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک اس حصے کا تعلق ہے جو میرا ہے اور بنی عبدالمطلب کا ہے تو وہ تمہارے لیے ہے۔ اور میں ابھی لوگوں سے پوچھے لیتا ہو ں۔ اس پر انصار اور مہاجرین نے اٹھ کر کہا : جو کچھ ہمارا ہے وہ سب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔ اس کے بعد اَقْرَع بن حابس نے کہا : لیکن جو کچھ میرا اور بنو تمیم کا ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں۔ اور عُیَْینہ بن حصن نے کہا کہ جو کچھ میرا اور بنوفزارہ کا وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں۔ اور عباس بن مرداس نے کہا : جو کچھ میرا اور بنوسلیم کا ہے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں۔ اس پر بنو سلیم نے کہا : جی نہیں ، جو کچھ ہمارا ہے وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔ عباس بن مرداس نے کہا : تم لوگوں نے میری توہین کردی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دیکھو ! یہ لوگ مسلمان ہوکر آئے ہیں (اور اسی غرض سے ) میں نے ان
Flag Counter