Maktaba Wahhabi

1211 - 644
اپنے ماتحت عربوں یعنی آل ِ غسان وغیرہ پر مشتمل فوج کی فراہمی شروع کردی، اور ایک خونریز اور فیصلہ کن معرکے کی تیاری میں لگ گیا۔ روم وغَسّان کی تیاریوں کی عام خبریں: ادھر مدینہ میں پے در پے خبریں پہنچ رہی تھیں کہ روم مسلمانوں کے خلاف ایک فیصلہ کن معرکے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے مسلمانوں کو ہمہ وقت کھٹکا لگا رہتا تھا۔ اور ان کے کان کسی بھی غیر مُعتاد آواز کو سن کر فورا ً کھڑے ہوجاتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ رومیوں کا ریلا آگیا۔ اس کا اندازہ اس واقعے سے ہوتا ہے کہ اسی ۹ ھ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے ناراض ہوکر ایک مہینہ کے لیے اِیْلَا[1]کرلیا تھا۔ اور انہیں چھوڑ کر ایک بالاخانہ میں علیحدہ ہوگئے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ابتداء میں حقیقت ِ حال معلوم نہ ہوسکی تھی۔ انہوں نے سمجھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دے دی ہے اور اس کی وجہسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شدید رنج وغم پھیل گیا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرا ایک انصاری ساتھی تھا۔ جب میں (خدمتِ نبوی ؐ میں ) موجود نہ رہتا تو وہ میرے پاس خبر لاتا۔ اور جب وہ موجود نہ ہوتا تو میں اس کے پاس خبر لے جاتا …یہ دونوں ہی عوالی مدینہ میں رہتے تھے۔ ایک دوسرے کے پڑوسی تھے۔ اور باری باری خدمتِ نبوی ؐ میں حاضر ہوتے تھے ۔ اس زمانے میں ہمیں شاہ غسان کا خطرہ لگا ہوا تھا۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وہ ہم پر یورش کرنا چاہتا ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے سینے بھرے ہوئے تھے۔ ایک روز اچانک میرا انصاری ساتھی دروازہ پیٹنے لگا اور کہنے لگا : کھولو کھولو۔ میں نے کہا : کیا غسانی آگئے ؟ اس نے کہا : نہیں بلکہ اس سے بھی بڑی بات ہوگئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے علیحدہ ہوگئے ہیں۔[2] ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ہم میں چرچا تھا کہ آلِ غسان ہم پر چڑھا ئی کرنے کے لیے گھوڑوں کو نعل لگوارہے ہیں۔ ایک روز میرا ساتھی اپنی باری پر گیا اور عشاء کے وقت واپس آکر میرا دروازہ بڑے زور سے پیٹا اور کہا: کیا وہ سو گئے ہیں ؟ میں گھبراکر باہر آیا۔ اس نے کہا بڑا حادثہ ہوگیا ہے۔ میں نے کہا : کیا ہو ا؟ کیا غسانی آگئے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ بلکہ اس سے بھی بڑا اور لمبا حادثہ۔ رسول اللہ
Flag Counter