Maktaba Wahhabi

1215 - 644
ادھر حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ دوسو اوقیہ (تقریباً ساڑھے ۲۹ کلو ) چاندی لے آئے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال حاضرِ خدمت کردیا۔ اور بال بچوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے سواکچھ نہ چھوڑا۔ ان کے صدقے کی مقدار چار ہزار درہم تھی اور سب سے پہلے یہی اپنا صدقہ لے کر تشریف لائے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا آدھا مال خیرات کیا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ بہت سا مال لائے۔ حضرت طلحہ ، سعد بن عبادہ اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم بھی کافی مال لائے۔ حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نوے وسق (یعنی ساڑھے تیرہ ہزار کلو ،ساڑھے ۱۳ ٹن ) کھجور لے کر آئے۔ بقیہ صحابہ بھی پے در پے اپنے تھوڑے زیادہ صدقات لے آئے، یہاں تک کہ کسی کسی نے ایک مُد یا دومد صدقہ کیا کہ وہ اس سے زیادہ کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔ عورتوں نے بھی ہار ، بازو بند ، پازیب ، بالی اور انگوٹھی وغیرہ جو کچھ ہوسکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ کسی نے بھی اپنا ہاتھ نہ روکا، اور بخل سے کام نہ لیا۔ صرف منافقین تھے جو صدقات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والوں پر طعنہ زنی کرتے تھے ، (کہ یہ ریا کارہے) اور جن کے پاس اپنی مشقت کے سوا کچھ نہ تھا ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ (کہ یہ ایک دو مدکھجور سے قیصر کی مملکت فتح کرنے اٹھے ہیں) اسلامی لشکر تبوک کی راہ میں : اس دھوم دھام جوش وخروش اوربھاگ دوڑ کے نتیجے میں لشکر تیار ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو اور کہا جاتا ہے کہ سباع رضی اللہ عنہ بن عرفطہ کو مدینہ کا گورنر بنایا۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کو اپنے اہل وعیال کی دیکھ بھال کے لیے مدینہ ہی میں رہنے کا حکم دیا۔ لیکن منافقین نے ان پر طعنہ زنی۔ اس لیے وہ مدینہ سے نکل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جالاحق ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پھر مدینہ واپس کردیا اور فرمایا کہ کیاتم اس بات سے راضی نہیں کہ مجھ سے تمہیں وہی نسبت ہو جو حضرت موسی علیہ السلام سے حضرت ہارون علیہ السلام کو تھی۔ البتہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انتظام کے بعد شمال کی جانب کوچ فرمایا (نسائی کی روایت کے مطابق یہ جمعرات کا دن تھا ) منزل تبوک تھی لیکن لشکر بڑا تھا۔ تیس ہزار مردان جنگی تھے۔ اس سے پہلے مسلمانوں کا اتنا بڑا لشکر کبھی فراہم نہ ہوا تھا۔ اس لیے مسلمان ہر چند مال خرچ کرنے کے باوجود لشکر کو پوری طرح تیار نہ کرسکے تھے بلکہ سواری اور توشے کی سخت کمی تھی۔ چنانچہ اٹھارہ اٹھارہ آدمیوں پر ایک ایک اونٹ تھا جس پر یہ لوگ باری باری سوار ہوتے تھے۔ اسی طرح کھانے کے لیے بسا اوقات درختوں کی پتیاں استعمال کرنی پڑتی تھیں جس سے ہونٹوں میں ورم آگیا تھا مجبورا ً اونٹوں کو ۔قلت کے باوجود ۔ ذبح کرنا
Flag Counter