Maktaba Wahhabi

1241 - 644
کی متابعت میں مسلمان ہوگئے تھے ورنہ ان میں قتل وغارت گری کا جو رجحان جڑ پکڑ چکا تھا اس سے وہ پاک صاف نہیں ہوئے تھے۔ اور ابھی اسلامی تعلیمات نے انہیں پورے طور پر مہذب نہیں بنایا تھا۔ چنانچہ قرآن کریم ، سورۂ توبہ میں ان کے بعض افراد کے اوصاف یوں بیان کیے گئے ہیں : ﴿ الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا حُدُودَ مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَى رَسُولِهِ وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ، وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ يَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴾ (التوبہ ۹: ۹۷، ۹۸) ’’اعراب (بدّو ) کفرونفاق میں زیادہ سخت ہیں۔ اور اس بات کے زیادہ لائق ہیں کہ اللہ نے اپنے رسول پر جو کچھ نازل کیا ہے اس کے حدود کو نہ جانیں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ اور بعض اعراب جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں۔ اور تم پر گردشوں کا انتظار کرتے ہیں۔ انہی پر بُری گردش ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔‘‘ جبکہ کچھ دوسرے افراد کی تعریف کی گئی ہے اور ان کے بارے میں یہ فرمایا گیا ہے : ﴿ وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ قُرُبَاتٍ عِنْدَ اللّٰهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ أَلَا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَهُمْ سَيُدْخِلُهُمُ اللّٰهُ فِي رَحْمَتِهِ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ ( التوبہ ۹: ۹۹) ’’اور بعض اعراب اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کی قربت اور رسول کی دعاؤں کا ذریعہ بناتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ ان کے لیے قربت کا ذریعہ ہے۔ عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بیشک اللہ غفور رحیم ہے۔ ‘‘ جہاں تک مکہ ، مدینہ ، ثقیف ، یمن اور بحرین کے بہت سے شہری باشندوں کا تعلق ہے ، تو ان کے اندر اسلام پختہ تھا۔ اور انہی میں سے کبارصحابہ اور سادات مسلمین ہوئے۔[1] ٭٭٭
Flag Counter