Maktaba Wahhabi

1258 - 644
رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا : نہیں ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اور وہ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے لگن میں پانی رکھو۔ ہم نے ایسا ہی کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ اور اس کے بعد اٹھنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوگئی۔ پھر افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ ہم نے کہا : نہیں، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہے ہیں۔ اس کے بعد دوبارہ اور پھر سہ بارہ وہی بات پیش آئی جو پہلی بار پیش آچکی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا ، پھر اٹھنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوگئی۔ بالآخرآپ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کہلوا بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ چنانچہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان ایام میں نماز پڑھائی۔ [1]نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ان کی پڑھائی ہوئی نمازوں کی تعداد سترہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تین یا چار بار مراجعہ فرمایا کہ امامت کا کا م حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بجائے کسی اور کو سونپ دیں۔ ان کا منشاء یہ تھا کہ لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بد شگون نہ ہوں۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار انکار فرمادیا۔ اور فرمایا : تم سب یوسف والیاں ہو۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔[3] ایک دن یا دو دن پہلے : ہفتہ یا اتوار کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طبیعت میں قدرے تخفیف محسوس کی، چنانچہ دو آدمیوں کے درمیان چل کرظہر کی نماز کے لیے تشریف لائے ۔ اس وقت ابو بکر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام کو نماز پڑھا رہے تھے ۔ وہ آپ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور لانے والوں
Flag Counter