Maktaba Wahhabi

676 - 644
پاکر ۵۲۵ ء میں اریاط کی زیر قیادت ستر ہزار فوج سے یمن پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔ قبضہ کے بعد ابتداءً تو شاہ حبش کے گورنر کی حیثیت سے اریاط نے یمن پر حکمرانی کی لیکن پھر اس کی فوج کے ایک ماتحت کمانڈر ۔ اَبرہَہَ ۔ نے ۵۴۹ ء میں اسے قتل کر کے خوداقتدار پر قبضہ کر لیا اور شاہ حبش کو بھی اپنے اس تصرف پر راضی کرلیا۔ یہ وہی اَ بْرہَہَ ہے جس نے جنوری ۵۷۱ ء میں خانۂ کعبہ کو ڈھانے کی کوشش کی اور لشکر جرار کے علاوہ چند ہاتھیوں کو بھی فوج کشی کے لیے ساتھ لایا جس کی وجہ سے یہ لشکر اصحابِ فیل کے نام سے مشہور ہو گیا۔ صنعاء واپس آکر ابرہہ انتقال کر گیا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا یکسوم، پھر دوسرا بیٹا مسروق جانشین ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں اہل یمن پر ظلم ڈھانے اور انہیں مقہور وذلیل کرنے میں اپنے باپ سے بھی بڑھ کر تھے۔ اِدھر واقعۂ فیل میں حبشیوں کی جو تباہی ہوئی اس سے فائدے اٹھاتے ہوئے اہل یمن نے حکومتِ فارس سے مدد مانگی، اور حبشیوں کے خلاف عَلم بغاوت بلند کر کے سیف ذِی یَزَن حمیری کے بیٹے معدیکرب کی قیادت میں حبشیوں کو ملک سے نکال باہر کیا اور ایک آزاد وخود مختار قوم کی حیثیت سے معدیکرب کو اپنا بادشاہ منتخب کر لیا۔ یہ ۵۷۵ء کا واقعہ ہے۔ آزادی کے بعد معدیکرب نے کچھ حبشیوں کو اپنی خدمت اور شاہی جلو کی زینت کے لیے روک لیا لیکن یہ شوق مہنگا ثابت ہو ا۔ ان حبشیوں نے ایک روز معدیکرب کو دھوکے سے قتل کر کے ذِی یَزَن کے خاندان سے حکمرانی کا چراغ ہمیشہ کے لیے گُل کردیا۔ ادھر کسریٰ نے اس صورتِ حال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے صنعاء پر ایک فارسی النسل گورنر مقرر کر کے یمن کو فارس کا ایک صوبہ بنا لیا۔ اس کے بعد یمن پر یکے بعد دیگرے فارسی گورنروں کا تقرر ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ آخری گورنر باذان نے ۶۲۸ ء میں اسلام قبول کرلیا اور اس کے ساتھ ہی یمن فارسی اقتدار سے آزاد ہوکر اسلام کی عملداری میں آگیا۔ [1] حِیرہ کی بادشاہی: عراق اور اس کے نواحی علاقوں پر کوروش کبیر (خورس یا سائرس ذو القرنین ۵۵۷ ق م ۔ ۵۲۹ ق م ) کے زمانے ہی سے اہل فارس کی حکمرانی چلی آرہی تھی۔ کوئی نہ تھا جو ان کے مد مقابل آنے کی جرأت کرتا۔ یہاں تک کہ ۳۲۶ ق م میں سکندر مَقدونی نے دارا اوّل کو شکست دے کر فارسیوں کی طاقت توڑدی۔ جس کے نتیجے میں ان کا ملک ٹکڑے ٹکڑے
Flag Counter