Maktaba Wahhabi

685 - 644
1۔ ایسار۔ یعنی فال گیری اور قسمت دریافت کرنے کیلئے بتوں کے پاس جو تیر رکھتے تھے ان کی تولیت۔ یہ منصب بنو جمح کو حاصل تھا۔ 2۔ مالیات کا نظم۔ یعنی بتوں کے تقرّب کیلئے جو نذرانے اور قربانیاں پیش کی جاتی تھیں ان کا انتظام کرنا، نیز جھگڑے اور مقدمات کا فیصلہ کرنا۔ یہ کام بنو سہم کو سونپا گیا تھا۔ 3۔ شوریٰ۔ یہ اعزاز بنو اسد کو حاصل تھا۔ 4۔ اشناق۔ یعنی دیّت اور جرمانوں کا نظم۔ اس منصب پر بنو تمیم فائز تھے۔ 5۔ عقاب: یعنی قومی پرچم کی علمبرداری۔ یہ بنو امیّہ کا کام تھا۔ 6۔ قبہ: یعنی فوجی کیمپ کا انتظام اور شہسواروں کی قیادت۔ یہ بنو مخزوم کے حصے میں آیاتھا۔ 7۔ سفارت: بنو عدی کا منصب تھا۔ [1] بقیہ عرب سرداریاں: ہم پچھلے صفحات میں قحطانی اور عدنانی قبائل کے ترک وطن کا ذکر کر چکے ہیں اور بتلا چکے ہیں کہ پورا عرب ان قبائل کے درمیان تقسیم ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ان کی امارتوں اور سرداریوں کا نقشہ کچھ یوں تھا کہ جو قبائل حیرہ کے اردگرد آباد تھے انہیں حکومت حیرہ کے تابع مانا گیا اور جن قبائل نے بادیۃ الشّام میں سکونت اختیار کی تھی انہیں غسّانی حکمرانوں کے تابع قرار دیا گیا ، مگر یہ ماتحتی صرف نام کی تھی عملاً نہ تھی۔ ان دو مقامات کو چھوڑ کر اندرون عرب آباد قبائل بہرطور آزاد تھے۔ ان قبائل میں سرداری نظام رائج تھا، قبیلے خود اپنا سردار مقرر کرتے تھے اور ان سرداروں کیلئے ان کا قبیلہ ایک مختصر سی حکومت ہوا کرتا تھا۔ سیاسی وجود و تحفظ کی بنیاد قبائلی وحدت پر مبنی عصبیت اور اپنی زمین کی حفاظت دفاع کے مشترکہ مفادات تھے۔ قبائلی سرداروں کا درجہ اپنی قوم میں بادشاہوں جیسا تھا، قبیلہ صلح اور جنگ میں بہرحال اپنے سردار کے فیصلے کے تابع ہوتا تھا اور کسی حال میں اس سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا تھا۔ سردار کو وہی مطلق العنانی اور استبداد حاصل تھا جو کسی ڈکٹیٹر کو حاصل ہوا کرتا ہے حتّیٰ کے بعض سرداروں کا یہ حال تھا کہ اگر وہ بگڑ جاتے تو ہزاروں تلواریں یہ پوچھے بغیر بے نیام ہو جاتیں کے سردار کے غصے کا سبب کیا ہے۔
Flag Counter