Maktaba Wahhabi

699 - 644
جاہلی معاشرے کی چند جھلکیاں جزیرۃ العرب کے سیاسی اور مذہبی حالات بیان کر لینے کے بعد اب وہاں کے اجتماعی ، اقتصادی اور اخلاقی حالات کا خاکہ مختصراً پیش کیا جا رہا ہے۔ اجتماعی حالات: عرب آبادی مختلف طبقات پر مشتمل تھی اور ہر طبقے کے حالات ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف تھے۔ چنانچہ طبقہ اَشراف میں مرد عورت کا تعلق خاصہ ترقی یافتہ تھا۔ عورت کو بہت کچھ خود مختاری حاصل تھی۔ اس کی بات مانی جاتی تھی اور اس کا احترام اور تحفظ کیا جاتا تھا۔ اس کی راہ میں تلواریں نکل پڑتی تھیں اور خون ریزیاں ہو جاتی تھیں۔ آدمی جب اپنے کرم وشجاعت پر…جسے عرب میں بڑا بلند مقام حاصل تھا …اپنی تعریف کرنا چاہتا تو عموماً عورت ہی کو مخاطب کرتا۔ بسا اوقات عورت چاہتی تو قبائل کو صلح کے لیے اکٹھا کر دیتی اور چاہتی تو ان کے درمیان جنگ اور خون ریزی کے شعلے بھڑکا دیتی۔ لیکن ان سب کے باوجود بلا نزاع مرد ہی کو خاندان کا سربراہ مانا جاتا تھا اور اس کی بات فیصلہ کن ہوا کرتی تھی۔ اس طبقے میں مرد اور عورت کا تعلق عقد نکاح کے ذریعے ہوتا تھا اور یہ نکاح عورت کے اوّلیاء کے زیرنگرانی انجام پاتا تھا۔ عورت کو یہ حق نہ تھا کہ ان کی ولایت کے بغیر اپنے طور پر اپنا نکاح کر لے۔ ایک طرف طبقہ اشراف کا یہ حال تھا تو دوسری طرف دوسرے طبقوں میں مرد وعورت کے اختلاط کی بھی کئی صورتیں تھیں۔ جنھیں بد کاری وبے حیائی اور فحش کاری وزنا کاری کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جاہلیت میں نکاح کی چار صورتیں تھیں: ایک تو وہی صورت تھی جو آج بھی لوگوں میں رائج ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کو اس کی زیر ولایت لڑکی کے لیے نکاح کا پیغام دیتا۔ پھر منظوری کے بعد مہر دے کر اس سے نکاح کرلیتا۔ دوسری صورت یہ تھی کہ عورت جب حیض سے پاک ہوتی تو اس کا شوہر کہتا کہ فلاں شخص کے پاس پیغام بھیج کر اس سے اس کی شرمگاہ حاصل کرو۔ (یعنی زنا کراؤ) اور شوہر خود اس سے الگ تھلگ رہتا اور اس کے قریب نہ جاتا۔ یہاں تک کہ واضح ہوجاتا کہ جس آدمی سے شرمگاہ حاصل
Flag Counter