Maktaba Wahhabi

710 - 644
واقعہ فیل: دوسرے واقعے کا خلاصہ یہ ہے کہ ابرہہ صباح حبشی نے( جو نجاشی بادشاہ حبش کی طرف سے یمن کا گورنر جنرل تھا)جب دیکھا کہ اہل عرب خانہ کعبہ کا حج کرتے ہیں تو صنعاٴ میں ایک بڑا کلیسا تعمیر کیا، اور چاہا کہ عرب کا حج اسی کی طرف پھیر دے مگر جب اس کی خبر بنو کنانہ کے ایک آدمی کو ہوئی تو اس نے رات کے وقت کلیسا کے اندر گھس کر اس کے قبلے پر پائخانہ پوت دیا۔ابرہہ کو پتہ چلا تو سخت برہم ہوا اوور ساٹھ ہزار کا ایک لشکر جرار لے کر کعبے کو کو ڈھانے کے لئے نکل کھڑا ہوا۔ اس نے اپنے لئے ایک زبردست ہاتھی بھی منتخب کیا، لشکر میں کل نو یا تیرہ ہاتھی تھے۔ ابرہہ یمن سے یلغار کرتا ہوا مغمس پہنچا اور وہاں اپنے لشکر کو ترتیب دیکر اور ہاتھی کو تیار کرکے مکے میں داخلے کے لئے چل پڑا، جب مزدلفہ اور منی’ کے درمیان وادی محسر میں پہنچا تو ہاتھی بیٹھ گیا اور کعبے کی طرف بڑھنے کے لئے کسی طرح نہ اٹھا۔ اس کا رخ شمال جنوب یا مشرق کی طرف کیا جاتا تو اٹھ کر دوڑنے لگتا لیکن کعبے کی طرف کیا جاتا تو بیٹھا۔ اسی دوران اللہ نے چڑیوں کا ایک جھنڈ بھیج دیا جس نے لشکر پر ٹھیکری جیسے پتھر گرائے اور اللہ نے اسی سے انہیں کھائے ہوئے بھس کی طرح کر دیا۔ یہ چڑیاں ابابیل یا قمری جیسی تھیں، ہر چڑیا کے پاس تین تین کنکریاں تھیں، ایک چونچ میں اور دو پنجوں میں ،کنکریاں چنے جتنی تھیں مگر جس کو لگ جاتی تھیں اس کے اعضاٴ کٹنا شروع ہو جاتے تھے اور وہ مر جاتا تھا۔ یہ کنکریاں ہر آدمی کو نہیں لگی تھیں، لیکن لشکر میں ایسی بھگدڑ مچی کہ ہر شخص دوسرے کو روندتا، کچلتا گرتا پڑتا بھاگ رہا تھا۔ پھر بھاگنے والے ہر راہ پر گر رہے تھے اور ہر چشمے پر مر رپے تھے۔ ادھر ابرہہ پر اللہ نے ایسی آفت بھیجی کہ اس کی انگلیوں کے پور جھڑ گئے اور صنعاٴ پہنچتے پہنچھتے چوزے جیسا ہو گیا۔ پھر اسکا سینہ پھٹ گیا، دل باہر نکل آیا اور وہ مر گیا۔ ابرہہ کے اس حملے کے موقع پر مکے کے باشندے جان کے خوف سے گھاٹیوں میں بکھر گئے تھے اور پہاڑ کی چوٹیوں پر جا چھپے تھے۔ جب لشکر پر عذاب نازل ہو گیا تو اطمینان سے اپنے گھروں کو پلٹ آئے۔[1] یہ واقعہ بیشتر اہل سیئر کے بقول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے صرف پچاس یا پچپن دن پہلے محرم کے مہینے میں پیش آیا تھا لہذا یہ 571ءکی فروری کے اواخر یا مارچ کے اوائل کا واقعہ ہے۔ یہ درحقیقت ایک تمہیدی نشانی تھی جو اللہ نے اپنے نبی اور اپنے کعبہ کے لئے ظاہر فرمائی تھی کیونکہ آپ بیت المقدس کو دیکھئے کہ اپنے دور میں اہل اسلام کا قبلہ تھا اور وہاں کے باشندے مسلمان
Flag Counter