Maktaba Wahhabi

711 - 644
تھے۔اس کے باوجود اس پر اللہ کے دشمن یعنی مشرکین کا تسلط ہو گیا تھا جیسا کے بخت نصر کے حملہ( 578ق م) اور اہل روما کے قبضے(سن 70) سے ظاہر ہے۔ لیکن اس کے بر خلاف کعبہ پر عسائیوں کو تسلط حاصل نہ ہو سکا، حالانکہ اس وقت یہی مسلمان تھے اور کعبے کے باشندے مشرک تھے۔ پھر یہ واقعہ ایسے حالات میں پیش آیا کہ اس کی خبر اس وقت کی متمدن دنیا کے بیشتر علاقوں یعنی روم و فارس میں آنا” فانا” پہنچ گئی۔ کیونکہ حبشہ کا رومیوں سے بڑا گہرا تعلق تھا اور دوسری طرف فارسیوں کی نظر رومیوں پر برابر رہتی تھی اور وہ رومیوں اور انکے حلیفوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا برابر جائزہ لیتے رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اس واقعے کے بعد اہل فارس نے نہایت تیزی سے یمن پر قبضہ کر لیا۔ اب چونکہ یہ دو حکومتیں اس وقت متمدن دنیا کے اہم حصے کی نمائندہ تھیں اس لئے اس واقعے کی وجہ سے دنیا کی نگاہیں خانہ کعبہ کی طرف متوجہ ہو گئیں۔ انہیں بیت اللہ کے شرف و عظمت کا ایک کھلا ہوا خدائی نشان دکھلائی پڑ گیا۔ اور یہ بات دلوں میں اچھی طرح بیٹھ گئی کہ اس گھر کو اللہ نے تقدیس کے لئے منتخب کیا ہے لہذا یہاں کی آبادی سے کسی انسان کا دعو’ی نبوت کے ساتھ اٹھنا اس واقعے کے تقاضے کے عین مطابق ہوگا۔ اور اس خدائی حکمت کی تفسیر ہوگا جو عالم اسباب سے بالا تر طریقے پر اہل ایمان کے خلاف مشرکین کی مدد میں پوشیدہ تھی۔ عبدالمطلب کے دس بیتے تھے جن کے نام یہ ہیں: حارث، زبیر، ابو طالب، عبداللہ، حمزہ، ابو لہب، غیداق، مقوم، صفا اور عباس۔ بعض نے کہا ہے گیارہ تھے ایک کا نام قثم تھا اور بعض اور لوگوں نے کہا ہے کہ تیرہ تھے ایک کا نام عبدالکعبہ اور ایک کا نام حجل تھا۔ لیکن دس کے قائلین کہتے ہیں کہ مقوم ہی کا دوسرا نام عبدالکعبہ اور غیداق کا دوسرا نام حجل تھا اور قثم نام کا کوئی شخص عبدالمطلب کی اولاد میں نہ تھا۔ عبدالمطلب کی بیٹیاں چھہ تھیں انکے نام یہ ہیں: امالحکیم انکا نام بیضاٴ ہے۔ برہ، عاتکہ، صفیہ، ارو`ی اور امیمہ۔[1] 3۔عبد الله __________رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم_______ ان کی والدہ کا نام فاطمہ تھا اور وہ عمرو بن عائد بن عمران بن مخزوم بن تقیظہ بن مرہ کی صاحبزادی تھیں۔ عبد المطلب کی اولاد میں عبداللہ سب سے زیادہ خوبصورت ،پاک دامن اور چہیتے تھے اور ذبیح کہلاتے تھے اور ذبیح کہلانے کی وجہ یہ تھی کہ جب عبدالمطلب کے لڑکوں کی تعداد پوری دس ہو گئی اور
Flag Counter