Maktaba Wahhabi

720 - 644
رومی مقبوضات کا دار الحکومت تھا۔ اس شہر میں جرجیس نامی ایک راہب رہتا تھا ، جو بحیرا کے لقب سے معروف تھا۔ جب قافلے نے وہاں پڑاؤ ڈالا تو یہ راہب اپنے گرجا سے نکل کر قافلے کے اندر آیا اور اس کی میزبانی کی حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی نہیں نکلتا تھا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے اوصاف کی بنا پر پہچان لیا اور آپ کا ہاتھ پکڑ کر کہا : یہ سید العالمین ہیں۔ اللہ انہیں رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجے گا۔ ابوطالب نے کہا : آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا ؟ اس نے کہا: تم لوگ جب گھاٹی کے اس جانب نمودار ہوئے تو کوئی درخت یا پتھر ایسا نہیں تھا جو سجدہ کے لیے جھک نہ گیا ہو اور یہ چیزیں نبی کے علاوہ کسی انسان کو سجدہ نہیں کرتیں۔ پھر میں انہیں مہر نبوت سے پہچانتا ہوں جو کندھے کے نیچے کری (نرم ہڈی) کے پاس سیب کی طرح ہے اور ہم انہیں اپنی کتابوں میں بھی پاتے ہیں۔اس کے بعد بحیرا راہب نے ابوطالب سے کہا کہ انہیں واپس کر دو ملک شام نہ لے جاؤ۔ کیونکہ یہود سے خطرہ ہے۔ اس پر ابوطالب نے بعض غلاموں کی معیت میں آپ کو مکہ واپس بھیج دیا۔ [1] جنگ فجا ر: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پندرہ برس کی ہوئی تو جنگ فجار پیش آئی۔اس جنگ میں ایک طرف قریش اور انکے ساتھ بنو کنانہ تھے اور دوسری طرف قیس عیلان تھے۔ قریش اور کنانہ کا کمانڈر حرب بن امیہ تھا کیونکہ وہ اپنے سن اور شرف کی وجہ سے قریش و کنانہ کے نزدیک بڑا مرتبہ رکھتا تھا۔ پہلے پہر کنانہ پر قیس کا پلہ بھاری تھا لیکن دوپہر ہوتے ہوتے قیس پر کنانہ کا پلہ بھاری ہو گیا۔ اسے حرب فجار اس لئے کہتے ہیں کے اس میں حرم اور حرام مہینے دونوں کی حرمت چاک کی گئی۔ اس جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے گئے تھے اور اپنے چچاؤن کو تیر تھماتے تھے۔[2] حلف الفضول: اس جنگ کے بعد اسی حرمت والے مہینے ذی قعدہ میں حلف الفضول پیش آئی۔ چند قبائل قریش ، یعنی بنی ہاشم ، بنی مُطّلب ، بنی اَسَدَ بن عبد العزیٰ
Flag Counter