Maktaba Wahhabi

739 - 644
پہلا مرحلہ : کاوش تبلغ خفیہ د عوت کے تین سال: یہ معلوم ہے کہ مکہ دین عرب کا مرکز تھا۔ یہاں کعبہ کے پاسبان بھی تھے اور ان بتوں کے نگہبان بھی جنہیں پورا عرب تقدس کی نظر سے دیکھتا تھا، اس لیے کسی دور افتادہ مقام کی نسبت مکہ میں مقصد اصلاح تک رسائی ذرا زیادہ دشوار تھی۔ یہاں ایسی عزیمت درکار تھی جسے مصائب و مشکلات کے جھٹکے اپنی جگہ سے نہ ہلا سکیں۔ اس کیفیت کے پیشِ نظر حکمت کا تقاضا تھا کہ پہلے پہل دعوت و تبلیغ کا کام پس پردہ انجام دیا جائے تا کہ اہل مکہ کے سامنے اچانک ایک ہیجان خیز صورت حال نہ آ جائے۔ اوّلین رَاہروَان اسلام: یہ بالکل فطری بات تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے ان لوگوں پر اسلام پیش کرتے جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے گہرا ربط و تعلق تھا۔ یعنی اپنے گھر کے لوگوں اور دوستوں پر۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے انہیں کو دعوت دی۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں اپنی جان پہچان کے ان لوگوں کو حق کی طرف بلایا جن کے چہروں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی کے آثار دیکھ چکے تھے اور یہ جان چکے تھے کہ وہ حق اور خیر کو پسند کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق و اصلاح سے واقف ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنہیں اسلام کی دعوت دی ان میں سے ایک ایسی جماعت نے جسے کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت، جلالتِ نفس اور سچائی پر شبہ نہ گزرا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت قبول کر لی۔ یہ اسلامی تاریخ میں سابقین اولین کے وصف سے مشہور ہیں۔ ان میں سر فہرست آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی اُم المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خُوَیلد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بن شُرْجِیْل کَلْبی [1]، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب جو ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر، کفالت بچے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یار غار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔ یہ سب کے سب پہلے ہی دن مسلمان ہو گئے تھے۔[2]اس کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ اسلام کی تبلیغ میں سرگرم
Flag Counter