Maktaba Wahhabi

743 - 644
دوسرا مرحلہ : کھلی تبلیغ اظہارِ دعوت کا پہلا حکم: اس بارے میں سب سے پہلے اللہ تعالی کا یہ قول نازل ہوا :﴿وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ ﴾(الشعراء26 : 214’’آپ اپنے نزدیک ترین قرابتداروں کو (عذاب الہی سے ) ڈارائیے ۔‘‘ یہ سورہ شعراء کی آیت ہے اور اس سورہ میں سب سے پہلے حضرت موسی علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا گیا ہے یعنی یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح حضرت موسی علیہ السلام کی نبوت کا آغاز ہوا ، پھر آخر میں انہوں نے بنی اسرائیل سمیت ہجرت کرکے فرعون اور قوم فرعون سے نجات پائی اور فرعون اور آل فرعون کو غرق کیا گیا ۔ بلفظ دیگر یہ تذکرہ ان تمام مراحل پر مشتمل ہے جن سے حضرت موسی علیہ السلام فرعون اور قوم فرعون کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہوئے گزرے تھے ۔ میرا خیال ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم کے اندر کھل کر تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس موقعے پر حضرت موسی علیہ السلام کے واقعے کی یہ تفصیل اس لیے بیان کردی گئی تاکہ کھلم کھلا دعوت دینے کے بعد جس طرح کی تکذیب اور ظلم و زیادتی سے سابقہ پیش آنے والا تھا اس کا ایک نمونہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صاحبہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے موجود رہے ۔ دوسری طرف اس سورہ میں پیغمبروں کو جھٹلانے والی اقوام مثلا فرعون اور قوم فرعون کے علاوہ قوم نوح ، عاد ، ثمود ، قوم ابراہیم ، قوم لوط اور اصحاب الائکیہ کے انجام کا بھی ذکر ہے ۔ اس کا مقصد غالبا یہ ہے کہ جو لوگ آپ کو جھٹلائیں انہیں معلوم ہوجائے کہ تکذیب پر اصرار کی صورت میں ان کا انجام کیا ہونے والا ہے ۔ وہ اللہ تعالی کی طرف سے کس قسم کے مواخذے سے دوچار ہونگے ۔ نیز اہل ایمان کو معلوم ہوجائے کہ اچھا انجام انہیں کا ہوگا ، جھٹلانے والوں کا نہیں ۔ قرابت داروں میں تبلیغ : بہرحال اس آیت کے نزول کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا کام یہ کیا کہ بنی ہاشم کو جمع کیا ، ان کے ساتھ بنی مطلب بن عبد مناف کی بھی ایک جماعت تھی ۔ کل پینتالیس آدمی تھے ، لیکن ابو لہب نے بات لپک لی اور بولا "دیکھو یہ تمہارے چچا اور چچیرے بھائی ہیں ۔ بات کرو لیکن نادانی چھوڑ دو اور یہ سمجھ لو کہ تمہارا خاندان سارے عرب سے مقابلے کی تاب نہیں رکھتا ۔
Flag Counter