Maktaba Wahhabi

753 - 644
پیش کی کہ ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے معبودوں کی پوجا کیا کریں اور ایک سال وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی عبادت کیا کرینگے۔عبد بن حمید کی ایک روایت اس طرح ہے کہ مشرکین نے کہا: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے معبودوں کو قبول کر لیں تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خدا کی عبادت کرنگے۔[1] ابن اسحٰق کا بیا ن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ اسود بن مطلّب بن اسد بن العزی، ولید بن مغیرہ، امیّہ بن خلف اور عاص بن وائل سہمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے۔یہ سب اپنی قوم کے بڑے لوگ تھے۔ بولے اے محمّد صلی اللہ علیہ وسلم! آؤ جسے تم پوجتے ہو اسے ہم بھی پوجیں، اور جسے ہم پوجتے ہیں اسے تم بھی پوجو۔اس طرح ہم اور تم اس کام میں مشترک ہو جائیں۔اب اگر تمہارا معبود ہمارے معبود سے بہتر ہے تو ہم اس سے اپنا حصہ حاصل کر چکے ہونگے اور ہمارا معبود تمہارے معبود سے بہتر ہوا تو تم اس سے اپنا حصہ حاصل کر چکے ہونگے۔ اس پر اللہ تعالی نے پوری سورۃ الکافرون نازل فرمائی۔جس میں اعلان کیا گیا کہ جسے تم لوگ پوجتے ہو اسے میں نہیں پوج سکتا[2] اور اس فیصلہ کن جواب کے ذریعے ان کی مضحکہ خیز گفت و شنید کی جڑ کاٹ دی گئی۔روایتوں میں اختلاف غالبا" اس لئے ہے کہ اس سودے بازی کی کوشش بار بار کی گئی۔ ظلم و جور: سن 4 نبوّت میں جب پہلی بار اسلامی دعوت منظر عام پر آئی تو مشرکین نے اسے دبانے کے لئے وہ کاروائیاں انجام دیں جن کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔یہ کاروائیاں تھوڑی تھوڑی اور درجہ بہ درجہ عمل میں لائی گئیں اور ہفتوں بلکہ مہینوں مشرکین نے اس سے آگےقدم نہیں بڑھایا اور ظلم و زیادتی شروع نہیں کی،لیکن جب دیکھا کہ یہ کاروائیاں اسلام کی دعوت روکنے میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہیں تو ایک بار پھر جمع ہوئے اور25 سراداران قریش کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا سربراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابو لہب تھا۔ اس کمیٹی نے باہمی مشورے اور غور و خوض کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اجمعین رضی اللہ عنہم کے خلاف ایک فیصلہ کن قرارداد منظور کی ۔یعنی یہ طے کیا کہ اسلام کی مخالفت، پیغمبر اسلام کی ایذا رسانی اور اسلام لانے والوں کو طرح طرح کو جور و ستم اور ظلم و تشدّد کا نشانہ بنانے میں کوئی کثر اٹھا نہ رکھی جائے۔[3]
Flag Counter