Maktaba Wahhabi

761 - 644
تھے، انہیں کئی بار دھکتے ہوئے انگاروں پر لٹا کر اوپر سے پتھر رکھ دیا کہ وہ اٹھ نہ سکیں۔[1] زنیرہ[2]اور نہدیہ اور ان کی صاحبزادی اور امّ عبیس یہ سب لونڈیاں تھیں،انھوں نے اسلام قبول کیا اور مشرکین کے ہاتھوں اسی طرح کی سنگین سزاؤں سے دوچار ہوئیں جنکے چند نمونے ذکر کئے جا چکے ہیں۔قبیلہ بنی عدی کے ایک خانوادے بنی مومل کی ایک لونڈی مسلمان ہوئیں تو انہیں حضرت عمر ابن خطاب جو بنی عدی سے تعلق رکھتے تھےاور ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے____ اس قدر مارتے تھے کہ مارتے مارتے خود تھک جاتے تھے اور کہتے تھے کہ میں نے تجھے (کسی مروّت کی وجہ سے نہیں (بلکہ محض) تھک جانے کی وجہ سے چھوڑا ہے۔[3] آخرکار حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور عامر بن فہیرہ کی طرح ان لونڈیوں کو بھی خرید کر آزاد کر دیا۔[4] مشرکین نے سزا کی ایک شکل یہ بھی اختیار کی تھی کہ بعض بعض صحابہ کو اونٹ اور گائے کی کچی کھال میں لپیٹ کر دھوپ میں ڈال دیتے تھے۔اور بعض کو لوہے کی زرہ پہنا کر جلتے ہوئے پتھر پر لٹا دیتے تھے۔[5] در حقیقت اللہ کی راہ میں ظلم و جور کا نشانہ بننے والوں کی فہرست بہت لمبی ہے اور بڑی تکلیف دہ بھی ۔حالت یہ تھی کہ جس کسی کے مسلمان ہونے کا پتہ چل جاتا تھا مشرکین اس کے درپے آزار ہو جاتے تھے۔ دار ارقم: ان ستم رانیوں کے مقابل حکمت کا تقاضایہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو قولاً اور عملاً دونوں طرح اسلام کے اظہار سے روک دیں، اور انکے ساتھ خفیہ طریقے پر اکٹھے ہوں کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ کھلّم کھلاّ اکٹھا ہوتے تو مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تزکیہ نفس اور تعلیمٍ کتاب و حکمت کا کام میں يقيناً رکاوٹ ڈالتے اور اس کے نتیجے میں فریقین کے درمیان تصادم ہو سکتا تھا۔بلکہ عملاً 4 سن نبوّت میں ہو چکا تھا۔جسکی تفصیل یہ ہے کہ صحابہ کرام گھاٹیوں میں اکٹھے ہو کر نماز پڑھا کرتے تھے۔ایک بار قریش کے کچھ لوگوں نے دیکھ لیا تو گالم گلوچ اور لڑائی جھگڑے پر اتر آئے، جواباًحضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو ایسی ضرب لگائی کہ اسکا خون بہہ پڑا اور یہ پہلا خون تھا جو اسلام میں بہایا گیا۔[6]
Flag Counter