Maktaba Wahhabi

788 - 644
مکمل بائیکاٹ صرف چار ہفتے یا اس سے بھی کم مدت میں مشرکین کو چار بڑے بڑے دھچکے لگ چکے تھے ، یعنی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے ، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیش کش یا سودے بازی مسترد کی ، پھر قبیلہ بنی ہاشم و بنی مطلب کے سارے ہی مسلم و کافر افراد ے ایک ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کا عہد و پیمان کیا۔ اس سے مشرکین چکرا گئے اور انہیں چکرانا ہی چاہیے تھا کیونکہ ان کی سمجھ میں آ گیا کہ اگر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا اقدام کیا تو آپ کی حفاظت میں مکہ کی وادی مشرکین کے خون سے لالہ زار ہو جائے گی۔ بلکہ ممکن ہے ان کا مکمل صفایا ہی ہ وجئے ، اس لیے انہوں نے قتل کا منصوبہ چھوڑ کر ظلم کی ایک اور راہ تجویز کی ۔ جو ان کی اب تک کی تمام ظالمانہ کاروائیوں سے زیادہ سنگین تھی۔ ظلم وستم کا پیمان: اس تجویز کے مطابق مشرکین وادئ مُحصَّب میں خیفبنی کنانہ کے اندر جمع ہوکر آپس میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کے خلاف یہ عہد وپیمان کیا کہ نہ ان سے شادی بیاہ کریں گے ، نہ خرید وفروخت کریں گے۔ نہ ان کے ساتھ اُٹھیں بیٹھیں گے ، نہ ان سے میل جول رکھیں گے ، نہ ان کے گھروں میں جائیں گے،نہ ان سے بات چیت کریں گے، جب تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے ان کے حوالے نہ کردیں۔ مشرکین نے اس بائیکاٹ کی دستاویز کے طور پر ایک صحیفہ لکھا جس میں اس بات کا عہد وپیمان کیا گیا تھا کہ وہ بنی ہاشم کی طرف سے کبھی بھی کسی صلح کی پیش کش قبول نہ کریں گے، نہ ان کے ساتھ کسی طرح کی مروت برتیں گے جب تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے مشرکین کے حوالے نہ کردیں۔ ابن قیم کہتے ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ یہ صحیفہ منصور بن عکرمہ بن عامر بن ہاشم نے لکھا تھا اور بعض کے نزدیک نضر بن حارث نے لکھا تھا لیکن صحیح بات یہ ہے کہ لکھنے والابغیض بن عامر بن ہاشم تھا۔
Flag Counter