Maktaba Wahhabi

799 - 644
کو ایسی اذیت پہنچائی کہ ابوطالب کی زندگی میں کبھی اس کی آرزو بھی نہ کر سکے تھے حتیٰ کہ قریش کے ایک احمق نے سامنے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مٹی ڈال دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی حالت میں گھر تشریف لائے۔ مٹی آپ کے سر پر پڑی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی نے اُٹھ کر مٹی دھوئی۔ وہ دھوتے ہوئے روتی جا رہی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں تسلی دیتے ہوئے فرماتے جا رہے تھے: ‘‘بیٹی! روؤ نہیں، اللہ تمھارے ابا کی حفاظت کرے گا۔’’ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماتے جا رہے تھے کہ ابوطالب کا انتقال ہو گیا۔ [1] اسی طرح کے پے درپے آلام و مصائب کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سال کا نام عام الحزن یعنی غم کا سال رکھ دیا اور یہ سال اسی نام سے تاریخ میں مشہور ہو گیا۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے شادی: اسی سال، شوال سنہ ۱۰ نبوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ سے شادی کی۔ یہ ابتدائی دور میں مسلمان ہو گئی تھیں اور دوسری ہجرتِ حبشہ کے موقع پر ہجرت بھی کی تھی۔ ان کے شوہر کا نام سکران رضی اللہ عنہ بن عمرو تھا۔ وہ بھی قدیم الاسلام تھے اور حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے انہی کی رفاقت میں حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی لیکن وہ حبشہ ہی میں اور کہا جاتا ہے کہ مکہ واپس آکر انتقال کر گئے، اس کے بعد جب حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کی عدت ختم ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو شادی کا پیغام دیا اور پھر شادی ہو گئی۔ یہ حصرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد پہلی بیوی ہیں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی۔ چند برس بعد انھوں نے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دی تھی۔ [2]
Flag Counter