Maktaba Wahhabi

827 - 644
یہ یثرب کے عقلاء الرجال تھے۔ حال ہی میں جنگ گزرچکی تھی ، اور جس کے دھویں اب تک فضا کو تاریک کیے ہوئے تھے ، اس جنگ نے انہیں چور چور کردیا تھا۔ اس لیے انہوں نے بجا طور پر یہ توقع قائم کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ، جنگ کے خاتمے کا ذریعہ ثابت ہوگی۔ چنانچہ انہوں نے کہا : ہم اپنی قوم کو اس حالت میں چھوڑ کر آئے ہیں کہ کسی اور قوم میں ان کے جیسی عداوت ودشمنی نہیں پائی جاتی۔ امید ہے کہ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے انہیں یکجا کردے گا۔ ہم وہاں جاکر لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصد کی طرف بلائیں گے اور یہ دین جو ہم نے خود قبول کر لیا ہے ان پر بھی پیش کریں گے۔ اگر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کو یکجا کردیا تو پھر آپ سے بڑھ کر کوئی اور معزز نہ ہوگا۔ اس کے بعد جب یہ لوگ مدینہ واپس ہوئے تو اپنے ساتھ اسلام کا پیغام بھی لے گئے، چنانچہ وہاں گھر گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چرچا پھیل گیا۔[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح: اسی سال شوال ۱۱ نبوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چھ بر س تھی، پھر ہجرت کے پہلے سال شوال ہی کے مہینہ میں مدینہ کے اندر ان کی رخصتی ہوئی اور اس وقت ان کی عمر نو برس تھی۔[2] ٭٭٭
Flag Counter