Maktaba Wahhabi

837 - 644
ان میں صرف اخیر کے دوآدمی قبیلۂ اوس سے تھے۔ بقیہ سب کے سب قبیلۂ خزرج سے تھے۔[1]ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ میں عقبہ کے پاس ملاقات کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند باتوں پر بیعت کی۔ یہ باتیں وہی تھیں جن پر آئندہ صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح مکہ کے وقت عورتوں سے بیعت لی گئی۔ عَقَبَہ کی اس بیعت کی تفصیل صحیح بخاری میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آؤ! مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی چیزکو شریک نہ کروگے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے۔ اپنے ہاتھ پاؤں کے درمیان سے گھڑ کر کوئی بہتان نہ لاؤ گے اور کسی بھلی بات میں میری نافرمانی نہ کرو گے۔ جو شخص یہ ساری باتیں پوری کرے گا اس کا اجر اللہ پر ہے اور جو شخص ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کر بیٹھے گا پھر اسے دنیا ہی میں اس کی سزادے دی جائے گی تویہ اس کے لیے کفارہ ہوگی اور جو شخص ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کر بیٹھے گا۔ پھر اللہ اس پر پردہ ڈال دے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ چاہے گا تو سزادے گا اور چاہے گا تو معاف کردے گا۔ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔[2] مدینہ میں اسلام کا سفیر : بیعت پور ی ہوگئی اور حج ختم ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے ہمراہ یثرب میں اپنا پہلا سفیر بھیجا تا کہ وہ مسلمانوں کو اسلامی احکام کی تعلیم دے اور انہیں دین کے دروبست سکھائے اور جو لوگ اب تک شرک پر چلے آرہے ہیں ان میں اسلام کی اشاعت کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سفارت کے لیے سابقین اولین میں سے ایک جوان کا انتخاب فرمایا۔ جس کا نام اور اسم گرامی مصعب بن عمیر عبدری رضی اللہ عنہ ہے۔ قابل رشک کامیابی: حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مدینہ پہنچے تو حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے گھر نزول فرماہوئے۔ پھر دونوں نے مل کر
Flag Counter