Maktaba Wahhabi

841 - 644
دوسری بیعت عقبہ نبوت کے تیرہویں سال موسم حج ۔ جون ۶۲۲ ء ۔ میں یثرب کے ستر سے زیادہ مسلمان فریضہ ٔ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ تشریف لائے۔ یہ اپنی قوم کے مشرک حاجیوں میں شامل ہوکر آئے تھے اور ابھی یثرب ہی میں تھے ، یامکے کے راستے ہی میں تھے کہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ ہم کب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں ہی مکے کے پہاڑوں میں چکر کاٹتے ، ٹھوکریں کھا تے ، اور خوفزدہ کیے جاتے چھوڑے رکھیں گے ؟ پھر جب یہ مسلمان مکہ پہنچ گئے تو درپردہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سلسلۂ جنبانی شروع کی اور آخر کار اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ دونوں فریق ایام تشریق [1]کے درمیانی دن ۔ ۱۲؍ ذی الحجہ کو ۔ منیٰ میں جمرہ ٔ اولیٰ، یعنی جمرہ ٔ عقبہ کے پاس جو گھاٹی ہے اسی میں جمع ہوں اور یہ اجتماع رات کی تاریکی میں بالکل خفیہ طریقے پر ہو۔ آیئے اب اس تاریخی اجتماع کے احوال ، انصار کے ایک قائد کی زبانی سنیں کہ یہی وہ اجتماع ہے جس نے اسلام وبت پرستی کی جنگ میں رفتارِزمانہ کا رخ موڑ دیا۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم لوگ حج کے لیے نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایام تشریق کے درمیانی روز عَقَبہ میں ملاقات طے ہوئی اور بالآخر وہ رات آگئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات طے تھی۔ ہمارے ساتھ ہمارے ایک معزز سردار عبد اللہ بن حرام بھی تھے (جو ابھی اسلام نہ لائے تھے ) ہم نے ان کو ساتھ لے لیا تھا ۔ ورنہ ہمارے ساتھ ہماری قوم کے جو مشرکین تھے ہم ان سے اپنا سارا معاملہ خفیہ رکھتے تھے ۔ مگر ہم نے عبد اللہ بن حرام سے بات چیت کی اور کہا: اے ابوجابر ! آپ ہمارے ایک معزز اور شریف سربراہ ہیں اور ہم آپ کو آپ کی موجودہ حالت سے نکالنا چاہتے ہیں تاکہ آپ کل کلاں کو آگ کا ایندھن نہ بن جائیں۔ اس کے بعد ہم نے انہیں اسلام کی دعوت دی اور بتلایا
Flag Counter