Maktaba Wahhabi

847 - 644
۹۔ مُنذر بن عَمرو بن خنیس اوس کے نقباء : ۱۔اُسید بن حضیر بن سماک ۲۔ سعد بن خیثمہ بن حارث ۳۔ رِفَاعہ بن عبد المنذر بن زبیر[1] جب ان نقباء کا انتخاب ہوچکا تو ان سے سردار اور ذمے دار ہونے کی حیثیت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور عہد لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آپ لوگ اپنی قوم کے جملہ معاملات کے کفیل ہیں۔ جیسے حواری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جانب سے کفیل ہوئے تھے اور میں اپنی قوم یعنی مسلمانوں کا کفیل ہوں۔ ان سب نے کہا : جی ہاں۔[2] شیطان معاہدہ کا انکشاف کرتا ہے: معاہدہ مکمل ہوچکا تھا اور اب لوگ بکھرنے ہی والے تھے کہ ایک شیطان کو اس کا پتہ لگ گیا۔ چونکہ یہ انکشاف بالکل آخری لمحات میں ہوا تھا اور اتنا موقع نہ تھا کہ یہ خبر چپکے سے قریش کو پہنچادی جائے، اور وہ اچانک اس اجتماع کے شرکاء ٹوٹ پڑیں ، اور انہیں گھاٹی ہی میں جالیں۔ اس لیے شیطان نے جھٹ ایک اونچی جگہ کھڑے ہو کر نہایت بلند آواز سے ، جو شاید ہی کبھی سنی گئی ہو ، یہ پکارلگائی : خیمے والو! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو دیکھو۔ اس وقت بددین اس کے ساتھ ہیں اور تم سے لڑنے کے لیے جمع ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ اس گھاٹی کا شیطان ہے۔ او اللہ کے دشمن ! سن ، اب میں تیرے لیے جلد ہی فارغ ہورہا ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ وہ اپنے ڈیروں پر چلے جائیں۔[3] قریش پر ضرب لگانے کے لیے انصار کی مستعدی: اس شیطان کی آواز سن کر حضرت عباس عبادہ بن نضلہ رضی اللہ عنہ نے فر مایا : اس ذات کی قسم ! جس نے آپؐکو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، آپ چاہیں تو ہم کل اہل منیٰ
Flag Counter