Maktaba Wahhabi

855 - 644
منعقد کیا اور اس میں قریش کے تمام قبائل کے نمائندوں نے شرکت کی۔ موضوع بحث ایک ایسے قطعی پلان کی تیاری تھی جس کے مطابق اسلامی دعوت کے علمبردار کا قصہ بہ عجلت تمام پاک کردیا جائے اور اس دعوت کی روشنی کلی طور پر مٹادی جائے۔ اس خطرناک اجتماع میں نمائندگان قبائل قریش کے نمایاں چہرے یہ تھے: 1۔ ابوجہل بن ہشا م قبیلہ ٔ بنی مخزوم سے۔ 2۔ جبیر بن مطعم ، طعیمہ بن عدی اور حارث بن عامر بنی نوفل بن عبد مناف سے 3۔ شیبہ بن ربیعہ ، عتبہ بن ربیعہ اور ابوسفیان بن حرب بنی عبد شمس بن عبد مناف سے 4۔ نضر بن حارث بنی عبد الدار سے 5۔ ابو البختری بن ہشام ، زمعہ بن اسود اور حکیم بن حزام بنی اسد بن عبد العزیٰ سے 6۔ نبیہ بن حجاج اور منبہ بن حجاج بنی سہم سے 7۔ امیہ بن خلف بنی جمح سے وقتِ مقررہ پر نمائندگان دار الندوہ پہنچے تو ابلیس بھی ایک شیخ جلیل کی صورت ، عبا اوڑھے ، راستہ روکے ، دروازے پر آن کھڑا ہو ا۔ لوگوں نے کہا: یہ کون شیخ ہیں ؟ ابلیس نے کہا :یہ اہلِ نجد کا ایک شیخ ہے۔ آپ لوگوں کا پروگرام سن کر حاضر ہوگیا ہے۔ باتیں سننا چاہتا ہے اور کچھ بعید نہیں کہ آپ لوگوں کو خیر خواہانہ مشور ے سے بھی محروم نہ رکھے۔ لوگوں نے کہا : بہتر ہے آپ بھی آجائیے۔ چنانچہ ابلیس بھی ان کے ساتھ اندر گیا۔ پارلیمانی بحث اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی ظالمانہ قرارداد پر اتفاق: اجتماع مکمل ہوگیا تو تجاویز اور حل پیش کیے جانے شروع ہوئے اور دیر تک بحث جاری رہی۔ پہلے ابو الاسود نے یہ تجویز پیش کی کہ ہم اس شخص کو اپنے درمیان سے نکال دیں اور اپنے شہر سے جلاوطن کردیں، پھر ہمیں اس سے
Flag Counter