Maktaba Wahhabi

890 - 644
کی حفاظت کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔ 12۔ جو شخص کسی مومن کو قتل کرے گا اور ثبوت موجود ہوگا ، اس سے قصاص لیا جائے گا۔ سوائے اس صورت کے کہ مقتول کا ولی راضی ہوجائے۔ 13۔ اور یہ کہ سارے مومنین اس کے خلاف ہوں گے۔ ان کے لیے اس کے سوا کچھ حلال نہ ہوگا کہ اس کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔ 14۔ کسی مومن کے لیے حلال نہ ہوگا کہ کسی ہنگامہ برپا کرنے والے (یا بدعتی) کی مدد کرے اور اسے پناہ دے ، اور جو اس کی مدد کرے گا یا اسے پناہ دے گا ، اس پر قیامت کے دن اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہوگا اور اس کا فرض ونفل کچھ بھی قبول نہ کیا جائے گا۔ 15۔ تمہارے درمیا ن جو بھی اختلاف رُونما ہوگا اسے اللہ عزوجل اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پلٹایا جائے گا۔ [1] معاشرے پر معنویات کا اثر: اس حکمتِ بالغہ اور اس دُور اندیشی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نئے معاشرے کی بنیادیں اُستوارکیں، لیکن معاشرے کا ظاہری رُخ درحقیقت ان معنوی کمالات کا پر توتھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت وہم نشینی کی بدولت یہ بزرگ ہستیاں بہرہ ور ہوچکی تھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تعلیم وتربیت ، تزکیۂ نفس اور مکارمِ اخلاق کی ترغیب میں مسلسل کوشاں رہتے تھے اور انہیں محبت وبھائی چارگی ، مجدوشرف اور عبادت واطاعت کے آداب برابر سکھاتے اور بتاتے رہتے تھے۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا اسلام بہتر ہے ؟ (یعنی اسلا م میں کون سا عمل بہتر ہے ؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم کھانا کھلاؤ اور شناسا اور غیرشناسا سبھی کو سلام کرو۔‘‘[2] حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ٔ مبارک دیکھا تو اچھی طرح سمجھ گیا کہ یہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہوسکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بات جو ارشاد فرمائی
Flag Counter