Maktaba Wahhabi

900 - 644
جس معاہدے کی تفصیل گزر چکی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عسکری مہم شروع کرنے سے پہلے اسی طرح کی دوستی وتعاون اور عدم ِ جنگ کا ایک معاہدہ قبیلہ جُہینہ کے ساتھ بھی کیا۔ ان کی آبادی مدینے سے تین مرحلے پر ۔۔ ۴۵ یا ۵۰ میل کے فاصلے پر ۔۔ واقع تھی۔ اس کے علاوہ طلایہ گردی کے دوران بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد معاہدے کیے جن کاذکر آئندہ آئے گا۔ دوسرا منصوبہ سرایا اور غزوات سے تعلق رکھتا ہے جس کی تفصیلات اپنی اپنی جگہ آتی رہیں گی۔ سرایا اور غزوات [1] جنگ کی اجازت نازل ہونے کے بعد ان دونوں منصوبوں کے نفاذ کے لیے مسلمانوں کی عسکری مہمات کا سلسلہ عملاً شروع ہوگیا۔ طلایہ گردی کی شکل میں فوجی دستے گشت کرنے لگے۔ اس کا مقصود وہی تھا جس کی طرف اشارہ کیا جاچکا ہے کہ مدینہ کے گرد وپیش کے راستوں پر عموماً اور مکے کے راستے پر خصوصاً نظر رکھی جائے اور اس کے احوال کا پتا لگایا جاتا رہے اور ساتھ ہی ان راستوں پر واقع قبائل سے معاہدے کیے جائیں اور یثرب کے مشرکین ویہود اور آس پاس کے بدؤوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ مسلمان طاقتور ہیں اور اب انہیں اپنی کمزوری سے نجات مل چکی ہے۔ نیز قریش کو ان کے بے جا طیش اور تہور کے خطرناک نتیجے سے ڈرایا جائے تاکہ جس حماقت کی دلدل میں وہ اب تک دھنستے چلے جارہے ہیں اس سے نکل کر ہوش کے ناخن لیں اور اپنے اقتصاد اور اسبابِ معیشت کو خطرے میں دیکھ کر صلح کی طرف مائل ہو جائیں اور مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر ان کے خاتمے کے جو عزائم رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں جو رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں اور مکے کے کمزور مسلمانوں پر جو ظلم وستم ڈھارہے ہیں ان سب سے باز آجائیں اور مسلمان جزیرۃ العرب میں اللہ کا پیغام پہنچانے کے لیے آزاد ہو جائیں۔ ان سَرَایا اور غزوات کے مختصر احوال ذیل میں درج ہیں: ۱۔ سریہ سیف البحر: [2] (رمضان ۱ ھ مطابق مارچ ۶۲۳ ء)
Flag Counter