Maktaba Wahhabi

903 - 644
اس غزوہ کے دوران حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو مدینے کا امیر بنایا گیا تھا۔ پر چم سفید تھا علمبردار حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے۔ ۶۔ غزوہ سفوان: (ربیع الاول ۲ ھ ، ستمبر ۶۲۳ ء ) اس غزوہ کی وجہ یہ تھی کہ کرز بن جابر فہری نے مشرکین کی ایک مختصر سی فوج کے ساتھ مدینے کی چراگاہ پر چھاپہ مارا اور کچھ مویشی لوٹ لیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر صحابہ کے ہمراہ اس کا تعاقب کیا اور بدر کے اطراف میں واقع وادیٔ سفوان تک تشریف لے گئے۔کرز اور اس کے ساتھیوں کو نہ پاس کے اور کسی ٹکراؤ کے بغیر واپس آگئے۔ اس غزوہ کو بعض لوگ غزوہ بدر اولیٰ بھی کہتے ہیں۔ اِس غزوہ کے دوران مدینے کی امارت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو سونپی گئی تھی۔ عَلَم سفید تھا اور علمبر دار حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ ۷۔ غزوہ ذی العشیرہ: (جمادی الاولی وجمادی الآخر ہ ۲ ھ نومبر ، دسمبر ۶۲۳ ء ) اس مہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ڈیڑھ یا دو سو مہاجرین تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو روانگی پر مجبور نہیں کیا تھا۔ سواری کے لیے صرف تیس اونٹ تھے۔ اس لیے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے۔ مقصود قریش کا ایک قافلہ تھا جو ملک شام جارہا تھا اور معلوم ہوا تھا کہ یہ مکے سے چل چکا ہے۔ اس قافلے میں خاصا مال تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طلب میں ذوالعُشَیْرہ[1]تک پہنچے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہنچنے سے کئی دن پہلے ہی قافلہ جاچکا تھا۔ یہ وہی قافلہ ہے جسے شام سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گرفتار کرنا چاہا تو یہ قافلہ تو بچ نکلا لیکن جنگ ِ بدر پیش آگئی۔ اس مہم پر ابن ِ اسحاق کے بقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمادی الاولیٰ کے اواخر میں روانہ ہوئے ۔ اور جمادی الآخرہ میں واپس آئے۔ غالبا ً یہی وجہ ہے کہ اس غزوے کے مہینے کی تعیین میں اہل سیر کا اختلاف ہے۔ اس غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مدلج اور ان کے حلیف بنو ضمرہ سے عدمِ جنگ
Flag Counter